سخت حکومتی اقدامات: گاڑیوں کی فروخت میں 30فیصد کمی کا خدشہ

مختلف ٹیکسوں میں اضافے، سود کی بڑھتی ہوئی شرح، گاڑیوں کی قیمتیں، پٹرول اور ڈیزل کی بلند قیمتوں، ایل سی کی پابندیاں اور صارفین کی فنانسنگ کی مدت میں کمی کے اثرات ستمبر 2022 میں گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار میں نظر آئیں گے، مارکیٹ ذرائع

آٹو انڈسٹری  نےفائلرز اور نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے،1300 سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں پر ایک فیصد کیپیٹل ویلیو ٹیکس کے نفاذ ، طلب میں کمی کیلیے آٹوفنانسنگ کے سخت قوانین  اوربلند شرح سوداور قیمتوں میں مزید اضافے کے پیش نظر  مالی سال 23-2022 میں  گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد  کمی کا خدشہ ظاہر کردیا۔

انگریزی روزنامہ  ڈان سے بات کرتے ہوئے مارکیٹ کے ذرائع نے بتایا  ہے کہ آٹو اسمبلرز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی  اور بحری باربرداری کے کرایوں میں اضافے کے پیش نظر عید الاضحیٰ کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی تیاری کررہے ہیں  جبکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ گاڑیوں کی صنعت بحران سے گزررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

قیمتوں میں اضافے کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں 51 فیصد اضافہ

وفاقی بجٹ 2022-23 میں کس چیز پر کتنا ٹیکس لگا؟ تفصیلات نیوز 360 پر

انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے پہلے ہی 18 مئی سے گاڑیوں کی پیشگی بکنگ بند کردی ہے، لکی موٹر کارپوریشن لمیٹڈ (ایل ایم سی ایل) نے 20 مئی سے پیکانٹو آٹومیٹک اور اسپورٹیج جبکہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (PSMCL) نے  یکم جولائی سے گاڑیوں کی بکنگ بند کررکھی ہے۔

اسمبلرز کی جانب سے ان فیصلوں کی وجہ  ڈالرکابڑھتاہوابحران اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے20 مئی 2022 سے پرزہ جات اور لوازمات کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے کی اجازت نہ دینے کو قرار دیا جارہا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے، آئی ایم سی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، آٹو پارٹس کے لیے ایل سی کھولنے پر اسٹیٹ بینک کی پابندی اور یکم جولائی سے نافذ کیے جانے والے نئے ٹیکسوں کی وجہ سے مالی سال 2023میں گاڑیوں کی فروخت میں کم از کم 30 فیصد کمی کا خدشہ ظاہر کیا۔عید کے بعد قیمتوں میں اضافے کے امکانات پرعلی اصغر جمالی نے کہاکہ ہمیں قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا، کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

آٹو انڈسٹری کے اندرونی ذرائع کے مطابق  مختلف ٹیکسوں میں اضافے، سود کی بڑھتی ہوئی شرح، گاڑیوں کی قیمتیں، پٹرول اور ڈیزل کی بلند قیمتوں، ایل سی کی پابندیاں اور صارفین کی فنانسنگ کی مدت میں کمی کے اثرات ستمبر 2022 میں گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار میں نظر آئیں گے۔

کیونکہ اسمبلرز اس وقت کاروں، جیپوں، ایس یو وی اور پک اپ کے لیے چند ماہ قبل لیے گئے ہزاروں پیشگی آرڈرز کی وجہ سے پرجوش ہیں جوکہ اگلے چند مہینوں میں ڈیلیور کیے جائیں گے۔

 آٹو انڈسٹری کے اندرونی ذرائع کے مطابق   انڈس موٹر کمپنی کی کل فروخت کا تقریباً 26 فیصد آٹو فنانسنگ  پر منحصر ہے جبکہ پاک سوزوکی کی کل فروخت میں کنزیومر فنانسنگ کا حصہ 35 فیصد  حصہ شامل ہے۔

رواں مالی سال  فروخت میں 25سے30 فیصد کمی کے خوف سے کوریائی گاڑیوں کے ایک اسمبلر نے کہا کہ کمپنی نے کیا کی  گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا ہے تاہم یکم جولائی سے 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پرایک فیصد سی وی ٹی کے نفاذ سے متعلق فنانس ایکٹ کے بعد کچھ تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں کیا اسٹونک کے دو ماڈلز میں اب44ہزار 250 سے 47ہزار 240 روپے تک ، اسپورٹیج کے 3 مالڈز کی قیمتوں میں 53 ہزار روپے سے 64 ہزار990 روپے اور  سورینٹو کے 3 ماڈلز کی قیمتوں میں 68ہزار 360 روپے سے 74ہزار990 روپے تک کا اضافہ   ہوا ہے۔

ہنڈا اٹلس کارز لمیٹڈ کے مطابق ایک فیصد سی وی ٹی کے نفا ذ کے بعد سٹی 1.5قیمتوں میں 35ہزار 890 روپے سے 38ہزار 990 روپے جبکہ ہنڈا بی آر وی کی 2 اقسام کی قیمتوں میں 42ہزار 490 سے 42ہزار 740 روپے  جبکہ ہنڈا سوک کے 6 ماڈلز پر ایک فیصد سی وی ٹی کے نفاذ سے  قیمتوں پر 55ہزار 490 سے لیکر66ہزار 740 روپے تک کا فرق پڑے گا۔

فائلرز اور نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس پر، ہنڈا کمپنی کےاہلکار نے بتایا کہ فائلرز پرود ہولڈنگ ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے تاہم  ہنڈا سٹی 1200سی سی خریدنے پر نان فائلرز سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 75ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں جوکہ پہلے 50ہزار روپے تھے۔ 1301cc ورژن کے لیے نان فائلرز کا ریٹ ایک لاکھ  روپے کے بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔

پاک سوزوکی موٹر  کمپنی لمیٹڈنے اپنے مجاز ڈیلرز کو بتایا ہے کہ وہ فائلرز سےود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں آلٹو (تمام اقسام)، بولان اور راوی کے لیے7 کے بجائے 10ہزار روپے وصول کریں جبکہ نان فائلرز ان ہی ماڈلز پر 15ہزار روپے کے بجائے 30ہزار روپے ادا کریں گے۔

ویگن آر یا کلٹس (تمام  اقسام) خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے انکم ٹیکس فائلرز کو 15ہزار روپے کے بجائے 20ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے جبکہ سوئفٹ کے خریدار کو25ہزار  روپے ادا کریں گے۔

ویگن آر اور کلٹس کے لیے  فائلرز کو 30 ہزار کے بجائے 60 ہزار روپے جمع کرانا ہوں گے جب کہ نان فائلر 50 ہزار کے بجائے 75 ہزار روپے جمع کرائے گا۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موٹر وہیکل رجسٹریشن چارجز پچھلے دو سالوں میں ایک جیسے ہیں لیکن فائلر اور نان فائلر اور سی وی ٹی پرود ہولڈنگ ٹیس کی شرح یکم جولائی سے بڑھا دی گئی ہے۔

ہزار سی سی سے کم کی کاروں/جیپوں کی رجسٹریشن کے وقت موٹر رجسٹریشن فیس گاڑی کی قیمت کاایک فیصد ہے جبکہ ہزار سے 1300 سی سی کی گاڑیوں پرسوا فیصد جبکہ 1301 سے 2500 سی سی تک کی  گاڑیوں پرسوا2 فیصد جبکہ  2500سی سی سے زیادہ کی کاروں یا جیپوں کی رجسٹریشن فیصد کل قیمت کی 5 فیصد ہوگی۔

آٹو لیز پر کام کرنے والے ایک نجی بینک کے ملازم کا کہنا ہے کہ صارف کے حوالے کڑی جانچ پڑتال کے باعث  آٹو فنانسنگ کے اہداف کا حصول  مشکل ہے۔مالی سال 2022کے 11 ماہ میں پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اراکین کی کاروں کی فروخت بڑھ کر 2لاکھ 10 ہزار 633 تک جاپہنچی تھی جوکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ایک لاکھ 39 ہزار 613 یونٹس تھی جبکہ ایل سی وی ، وین اور جیپ کی فروخت 45ہزار891 یونٹس سے بڑھ کر 40 ہزار 255 یونٹس ہوگئی۔

متعلقہ تحاریر