آئی ایم ایف کی شرائط کے خلاف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیسے ممکن؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا تازہ ترین قدم ممکنہ طور پر پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوگا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ اور پیٹرولیم منسٹری سے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں کمی سے متعلق سمری طلب کی ہے جس میں بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز کو ایک میٹنگ کی صدارت کی اور متعلقہ وزارتوں سے کہا کہ وہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کی تجویز پیش کرنے کے لیے ایک سمری بھیجیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری طلب کرلی
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی کمی کا پورا فائدہ ان صارفین تک پہنچائے گی جو کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی منڈی میں کمی کے برابر تیل کی قیمتوں کو شفاف طریقے سے کم کرے گی جو کہ وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق عید الاضحیٰ کے موقع پر لوگوں کے لیے تحفہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پچھلی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی سے متاثر لوگوں کو ریلیف فراہم کرتی رہے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی جھنگ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کے لیے متعلقہ محکموں سے سمری مانگی ہے جس کا فیصلہ ایک دو روز میں کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ حکومت نے آخری بار 30 جون کو پیٹرول کی قیمت میں 14.85 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ 35 دنوں میں یہ چوتھی بار اضافہ کیا گیا تھا جس کی مجموعی رقم تقریباً 100 روپے تک بنتی ہے۔
پنجاب کے ضمنی انتخابات سے قبل اتحادی حکومت کے حالیہ اقدام نے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں کہ موجودہ حکمران تیل کی قیمتوں میں کمی کیسے کریں گے جب کہ مبینہ طور پر آئی ایم ایف کی جانب سے سبسڈیز خصوصاً ایندھن کی قیمتوں پر ختم کرنے کی شرط رکھی گئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی حکومت کا تازہ ترین قدم ممکنہ طور پر پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج پر اسی طرح اثر ڈالے گا جیسا کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو سبسڈی دینے کااعلان کیا تھا ۔
بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی سے پہلے اپنے متوقع اقدامات کی تفصیلات واضح کرنی چاہئیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان اقدامات سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے متعدد مواقع پر دعوؤں کے باوجود گزشتہ حکومت کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا جبکہ قرضوں کی ایک اور قسط کے حصول کے لیے پیش رفت کے لیے سخت شرائط کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔
حقائق کی بنیاد پر پاکستان مسلم لیگ نواز کی قیادت میں موجودہ حکومت بلند و بالا دعوے کرنے کے باوجود آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام پر کوئی پیش رفت دکھانے میں ناکام رہی۔ ملک کو عالمی مالیاتی ادارے سے نہ تو قرض کی کوئی قسط موصول ہوئی ہے اور نہ ہی کسی معاہدے کی دستاویزی شکل ابھی تک سامنے آئی ہے۔
چند روز قبل نیوز 360 نے ایک خبر میں بتایا تھا کہ حکومت کے درمیان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ تمام معاملات پر طے پانے کے باوجود معاہدے کی دستاویزی شکل ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ اس کے مبینہ طور پر التوا کے بارے میں میڈیا رپورٹس تھیں کیونکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے انسداد بدعنوانی کا قانون منظور کرنے کی شرط رکھی تھی۔
اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے عالمی مالیاتی ادارے کی سخت شرائط کو قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں چھوڑا۔آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کو لازمی قرار دیتے ہوئے اتحاد نے پیٹرول، بجلی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ریکارڈ بلند ترین اضافہ کردیا۔
معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ قرض کے حصول کے لیے نہ صرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے معاہدہ ضروری ہے بلکہ دیگر بین الاقوامی ادارے اور ممالک بھی آئی ایم ایف سے قرض یا رعایت کے پابند ہیں۔