ڈی جی نیب کا نہلا پر دہلا، چیئرمین پی اے سی پر سنگین الزامات عائد کردیئے
سابق ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کہا کہ چیئرمین پی اے سی کے خلاف نیب انکوائری پہلے ہی زیر التوا ہے۔ ہو سکتا ہے چیئرمین کوئی بدلہ لینا چاہتا ہو
قومی احتساب بیورو کے داریکٹر جنرل میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم نے طیبہ گل کی جانب سے ہراسانی کے سنگین الزامات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) میں طلبی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
طیبہ گل نامی خاتون کی جانب سے ہراسگی کے الزامات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلبی کو ڈی جی نیب لاہور میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان پر سنگین نوعیت کے الزامات لگادیئے ۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی حکومت کی ایک ماہ میں نیب قوانین میں تیسری بار ترمیم
سابق ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کہا کہ چیئرمین پی اے سی اپنی پارٹی سے وفادار نہیں جس کا اظہار وہ الیکٹرانک پرنٹ میڈیا پر بھی فخریہ چکے ہیں جبکہ انکے خلاف نیب انکوائری پہلے ہی زیر التوا ہے یہ بھی ہو سکتا ہے چیئرمین کوئی بدلہ لینا چاہتا ہو یا اس طرح بلا کر اپنی انکوائری کے معاملے میں فائدہ لینا چاہتا ہو۔
طیبہ گل کی جانب سے ہراسگی کے سنگین الزامات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلبی کو ڈی جی نیب لاہور میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے دلچسپ اور سنگین نوعیت کے الزامات چیئرمین پی اے سی نور عالم پر لگائے ہیں 1/3
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) July 13, 2022
شہزاد سلیم نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ طیبہ گل کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہو اور یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ چیئرمین پی اے سی نے ذاتی مفاد کے لیے درخواست دلوائی ہو۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متوازی پروسیڈنگز چلا کر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا کیونکہ احتساب عدالت لاہور اور فیڈرل شریعت کورٹ میں معاملہ پہلے ہی زیر التوا ہے۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دائر اختیار سے تجاوز کرکے مجھے طلب کرنے کا نوٹس کیا۔ کمیٹی نے متوازی سماعتیں کرکے بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے ۔
واضح رہے کہگزشتہ ہفتے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں ہونے والی خاتون طیبہ گل نے کہا تھا کہ مطالبات نہ ماننے کی وجہ سے اُن پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے اور گرفتار کر کے برہنہ ویڈیوز بنائی گئیں۔
متاثرہ خاتون کے مطابق جب مجھے حراست میں لیا گیا تو ایک بھی خاتون اہلکار نہیں تھی، جب ڈی جی نیب شہزاد سلیم آئے تو میرے کپڑے پھٹ چکے تھے اور میرے جسم پر نیل کے نشان تھے۔ اس کے بعد مجھے ایک کمرے میں لے جاکر کپڑے اتارے گئے وہاں کیمرہ لگایا گیا ،مجھے برہنہ کر کے نیب نے میری ویڈیوز بنائیں۔جنہیں میرے شوہر کو دکھایا گیا۔