پاکستان خواتین کے حقوق کے حوالے سے بدترین ملک قرار

صحافی وجاہت خان کے مطابق صنفی مساوات کے حوالے سے پاکستان کے لیے بری خبر ہے کہ ہم صرف افغانستان سے ایک درجہ اوپر ہیں

ورلڈ اکنامک فورم نے پاکستان کو صنفی مساوات کے حوالے سے بدترین ملک قرار دے دیا۔ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق 2022 کے دوران پاکستان میں صنفی فرق 56.4 فیصد ہوچکا ہے جوکہ گزشتہ 16 سال  کے بعد سب سے زیادہ ہے ۔

ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی صنفی مساوات کے حوالے سے کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ پاکستان صنفی مساوات میں صرف افغانستان سے ایک درجہ اوپر ہے ۔

صحافی وجاہت خان کے مطابق صنفی مساوات کے حوالے سے پاکستان کے لیے بری خبر ہے کہ ہم صرف افغانستان سے ایک درجہ اوپر ہیں ۔ ہمارا نمبر 145 جبکہ ان کا 146 ہے اور افغانستان میں وہ اپنی خواتین کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں ۔

صحافی وجاہت خان کو ٹوئٹر پرجواب دیتے ہوئے شاہد مرسلین نامی صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی تھا جس نے خواتین کو برابری، تعلیم وغیرہ کے لیے ان کا حق دیا لیکن افسوس کہ آج مسلمان ان تعلیمات پر عمل درآمد سے دور ہیں۔ پاکستان ایک بڑی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

جبکہ ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ بند کرو یہ۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ ریٹنگ کس طرح اورکس بنیاد پر ترتیب دی جاتی ہیں۔ بھارت سمیت اور بہت سے ممالک میں خواتین  کو اپنے حقوق سے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے مگر اس پر کوئی نہیں بولتا۔

گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس کے مطابق پانچ ممالک، آئس لینڈ، فن لینڈ، ناروے، نیوزی لینڈ اور سویڈن صنفی مساوات میں  سرفہرست ہیں جبکہ افغانستان، پاکستان، جمہوریہ کانگو، ایران اور چاڈ پانچ بدترین ممالک میں شامل ہیں۔

گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں چار بنیادی شعبوں میں صنفی بنیاد پر فرق کو نوٹ کیا جاتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اسے ختم کرنے کی طرف پیش رفت کے غرض سے معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر