پشتون کوجینےدیں، پاکستان میں کیوں ٹرینڈ کررہا ہے۔؟

سندھ میں قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پشتونوں کے کاروباری مراکز زبردستی بند کروانے اور تشدد کرنے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں

حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں سندھی قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے پشتونوں کے ہوٹل اور کاروباری مراکز زبردستی بند کروائیں جا رہے ہیں جبکہ حکومت، پولیس اور انتظامیہ  خاموش تماشی بنی ہوئی ہیں۔

سندھی قوم پرست تنظیموں کی جانب سے صوبے  کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پشتونوں کے ہوٹل اور دیگر کاروبار بند کروانا شروع کردیئے ہیں۔ شرپسندوں کی جانب سے پختونوں کے کاروباری مراکز بند  کروانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیے

بارش نے سندھ حکومت اور مرتضیٰ وہاب کی کارکردگی کو ڈبو دیا

سندھ میں ایک بار پھرلسانی فسادات کو بڑھاوا دینے کی کوشش  ہونے لگیں ہیں۔ شرپسندوں نے سندھ  میں رہائش پذیرپختونوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شر پسندوں عناصر نے ایک ہوٹل پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی۔

سابق وزیراعلیٰ  خیبرپختون خوا آفتاب احمد شیر پاؤ نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر حیدرآباد میں ایک نوجوان کےقتل اوراس آڑ میں ایک طبقہ پوری پشتون قوم کو مورد الزام ٹھہرا کر حالات خراب کررہا ہے۔ قانون کا راستہ لینے کی بجائےایک واقعہ کی بنیاد پر نسلی فسادات پھیلانا بہت خطرناک ہوسکتا ہے۔

 

آفتاب احمد شیر پاؤ نے کہا کہ پشتون امن پسند قوم ہیں۔وہ محنت مزدوری کےلیےدوسرے شہروں کو جاتے ہیں اور یہ ان کا حق ہے۔حکومت سندھ کوحالات مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے فوری طور پر اس تشویشناک صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے رہنما راشد سومرو نے صوبے میں جاری سندھی پختون فساد کو ہوا دیتے ہوئے سعودیہ عرب سے اپنے ایک پیغام میں سندھی قوم پرست جماعت کے کارکن بلال کاکا  کے قتل مذمت کرتے ہوئے کہا کہ  سندھ میں رہائش پذیر تمام غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سابق وزیراعلیٰ سندھ  قائم علی شاہ  کی صاحبزادی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے صوبے میں جاری پختون، سندھی تنازعہ کی سخت مذمت کی ۔ انہوں نے لکھا کہ سندھ پاکستان کا گیٹ وے ہے اور اسے اپنی کثیر نسلی اور کثیر لسانی شناخت پر فخر ہے۔

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ   صوبے میں  پختون بھائیوں کی  حالیہ ٹرولنگ کسی صورت قبول نہیں ہے۔ کسی فرد کے مجرمانہ فعل کو پورے گروہ یا نسل کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

ایمل خان نامی ٹوئٹر صارف نے ایک وڈیو شیئر کی جس میں چند سندھی قوم پرست جماعت کے کارکنان ایک پختون کے چائے کے ہوٹل کو زبردستی بند کروارہے ہیں۔ وڈیو میں سنا اور دیکھا جا سکتا ہے کہ شر پسند عناصر ہوٹل کے مالک کو ایک ہفتے کے اندر اندر ہوٹل بند کرکے اپنے آبائی علاقے  جانے کا حکم دے رہے ہیں۔

 

ایمل خان نامی صارف نے ہیش ٹیگ پشتون کو جینے دیں کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ حیدرآباد واقعے کے بعد سندھ کے مختلف علاقوں میں ہوٹل والے پشتون تاجروں کے خلاف نفرت انگیز مہم جاری ہے ۔  زبردستی ہوٹلز بند کروائے جارہے ہیں جبکہ  حکومت اور پولیس کی  خاموشی کو ان کی سہولت کاری سے تعبیر کرنا غلط نہیں ہے ۔

پشتون کو جینے دیں کے ہیش  ٹیگ کے ساتھ  ملک خوشحال خان نامی صارف نے سوال اٹھایا کہ  یہ پٹھانوں کو کیوں اذیت دے رہے ہیں ۔؟اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔؟ انہوں نے ایک وڈیو بھی شیئر کی جس میں چند شرپسند عناصر  زور زبر دستی  ہوٹل میں توڑ پھوڑ کرتے نظر آرہے ہیں۔

بخت زادہ سواتی نامی صارف نے بھی ایک وڈیو شیئر کی جس میں شرپسند عناصر  ایک جنرل اسٹور کے مالک کو کو دھمکی دیتے  ہوئے کہہ  رہے کہ حیدر آباد میں ہمارا سندھی بھائی مارا ہے  پختونوں نے اس لیے اپنا کاروبار بند کرو اور سندھ کو واپس چلے جاؤ۔

خیال رہے کہ سندھی قوم پرست جماعت کا کارکن بلال کاکا نامی شخص  کا حیدرآباد میں واقع سلاطین ہوٹل کے مالک سے  جھگڑا ہوا اور اس دوران وہ گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا جس کے بعد صوبے میں پختون افراد کے کاروباری مراکز بند کروائے جانے لگے جبکہ کچھ افراد نے بلال کاکا کو بھتہ خور قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے ہی ساتھی کی گولی لگنے سے ہلاک  ہوا ہے ۔

بلال کاکا کی ہلاکت کے بعد حیدر آباد اور صوبے کے مختلف شہروں میں سندھی قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں نے  پختونوں کے کاروباری مراکز پر توڑ پھوڑ کی  ۔انہیں زدوکوب کیا اور صوبہ بدری کے احکامات دیئے جبکہ پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی تمام معاملات سے بے خبر سب اچھا ہے کی رٹ  لگائے ہوئے ہے۔

معراج احمد نامی صارف نے مقتول بلال کاکا کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے  کہا کہ  ہمارے سندھی بھائی حوش کے ناخن لیں ۔ کوئی انتشار پیدا نہ کرے۔ میں بلال کاکا کو ذاتی طورپر جانتا ہوں وہ ایک بد معاش تھا ۔ کئی مرتبہ جیل  جا چکا ہے ۔

معراج نامی صارف بتایا کہ مقتول بلال کاکا نے سلاطین پر کھانا کھایا اور بل نہیں دیا جس پر جھگڑا ہوا اور اس دوران گولی لگنے سے اس کی موت واقع ہوگئی جس کا فائدہ قوم پرست جماعتیں اٹھارہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر