شہباز حکومت نے 100 دنوں میں معیشت کا بھرکس نکال دیا

پاکستانی عوام کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون اور ان کے اتحادیوں کی حکومت نے پہلے  100 دنوں میں وہ مہنگائی کی ہے جس کی مثال کبھی نہیں ملتی۔

مسلم لیگ نون اور اس کے اتحادی کے 100 دن دور حکومت میں مہنگائی بے لگام رہی ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ چاروں شانے چت رہا،  اسٹاک مارکیٹ بھی دباؤ کا شکار رہی۔ نیوز 360 کے سروےمیں عوام نے شکوؤں کے انبار لگا دیئے۔

مسلم لیگ نون اور ان کے اتحادیوں کی حکومت 10 اپریل کو جب اقتدار میں آئی تو  8 اپریل  2022 بروز جمعہ اسٹاک مارکیٹ  44 ہزار  444 پوائنٹ پر موجود تھی۔   19 جولائی  2022 کو 100 دن گزر جانے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا  انڈیکس  40 ہزار  389 پوائنٹس پر آن پہنچا ۔  مسلم لیگ نون اور اس کے اتحادی کے پہلے  100 دنو ں پٹرول  80 روپے لٹر مہنگا ہوکر  150 سے بڑھ کر  230 روپے ہوگیا۔ 1 1 اپریل سے  19 جولائی تک  100  دنو ں میں  ڈیزل 144 روپے لٹر سے بڑھ 236 روپے لٹر ہوگیا اور  ڈیزل کا ریٹ    92 روپے  لٹر مہنگا ہوا ہے۔   اگر موجودہ حکومت کے پہلے  100 دنوں کا جائزہ لیا جائے تو   ڈالر  32 روپے مہنگا  ہوا اور  10 اپریل کو  189 کا ڈالر  18 جولائی   کو   221 روپے تک جا پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عاصم معراج حسین کو نیا گورنر اسٹیٹ بینک لگانے کی تیاری

ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام روپے کو لے ڈوبا

نیوز  360 کے  سروے مطابق ملک بھر کے مختلف شہرو ں میں  آٹا  15 روپے کلو مہنگا ہوچکا ہے۔ اگر چکی کے خالص آٹے کے ریٹ کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ پہلے 100 دنوں میں چکی کا آٹا 15 روپے کلو مہنگا ہوکر 85 روپے سے بڑھ کر  100 روپے کلو ہوچکا ہے۔ اسی طرح ملک بھر کے شہروں میں 20 کلو آٹا کا تھیلا 300 روپے سے زائد مہنگا ہوکر 1400 سے بڑھ کر  1700 روپے تک جا پہنچا ہے۔

موجودہ حکومت کے پہلے 100 دنوں میں اعلی کوالٹی  اول کا گھی 130روپے کلو مہنگا ہوا  ہے اور   460 روپے کلو والا  اب    590 روپے فی کلو تک جاپہنچا ۔  اعلی کوالٹی کا باسمتی چاول  کائنات  1121 اور  1122  پہلے  100 دنوں میں لگ بھگ     100 روپے  سے  120 روپے تک کلو مہنگا ہوچکا ہے ۔  اعلی کوالٹی کائنات  1121 اور  1122 کے  ریٹ    200 روپے کلو اب  320 روپے تک پہنچا ہے۔   سپر باسمتی چاول  80 روپے کلو مہنگا ہوگیا ہے اور  یہ    170 روپے سے بڑھ کر 250 روپے کلو   تک جا پہنچا ہے۔    پونی یا   ٹوٹا چاول  60 روپے کلو مہنگا ہوچکا ہے اور  80 روپے کلو سے بڑھ کر 140 روپے کلو ہوگیاہے۔

موجودہ حکومت کے پہلے  100 دنوں میں چھوٹا گوشت 200 روپے کلو مہنگا ہوکر 1400 سے 1600 روپے کلو ہوچکا ہے۔  اسی طرح   بڑا گوشت  150 روپے کلو مہنگا ہواہے اور   بڑا  گوشت  700 روپے سے بڑھ کر  850 روپے  کلو ہوگیا ہے۔

پہلے 100 دنوں میں کھلا دودھ20  اور دہی  30 روپے کلو مہنگا  ہوگیا ہے۔ دودھ  140 سے بڑھ کر  160 اور دہی  150 سے بڑھ کر  180  اور  200 روپے کلو ہوگیا ہے۔

موجودہ حکومت کے پہلے 100 دنوں میں  انڈے 40 روپے درجن مہنگے ہوئے، اپریل کے پہلے ہفتے میں انڈے کا ریٹ  160 روپے درجن تھا جو اب  200 روپے درجن ہے۔

موجودہ حکومت کے پہلے 100 دنوں میں چھوٹی ڈبل روٹی  20 روپے مہنگی ہوکر  60 کی بجائے اب  80 روپے کی ہوگئی ہے۔   تندوری روٹی  2 سے  3 روپے مہنگی ہوچکی ہے اور  اس  کا ریٹ  12 سے بڑھ کر  15 روپے اور کچھ علاقوں میں  18 سے  20 روپے تک جا پہنچا ہے۔

ملک بھر میں مزدور طبقہ ہوٹلوں پر چائے پراٹھہ کھا کر اپنا گزارہ کرلیتا تھا اب  چائے اور پراٹھے کے ریٹ بھی 10 سے  20 روپے تک بڑھ گئے ہیں۔  ملک بھرکے مختلف ہوٹلز میں چائے کا کپ  10 سے  20 روپے مہنگا ہوگیا ہے اور  چائے کا کپ 30 روپے سے بڑھ کر  50 روپے تک جا پہنچا ہے۔   اسی طرح  لچھے دار کوئٹہ پراٹھا بھی  30 روپے سے بڑھ کر  40 سے  50 روپے تک جا پہنچا ہے۔

عوام نے نیوز  360 کو بتایا کہ مسلم لیگ نون اور ان کے اتحادیوں کی حکومت نے پہلے  100 دنوں میں وہ مہنگائی کی ہے جس کی مثال کبھی نہیں ملتی۔

متعلقہ تحاریر