وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے دوران ممکنہ ہنگامی آرائی کے خلاف قرارداد منظور

پی ٹی آئی رکن راجا بشارت کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم  پر 22جولائی کو وزیر اعلیٰ  پنجاب کا انتخاب  ہونا ہے اس میں خلل ڈالنا توہین عدالت ہوگی

وزیراعلیٰ  پنجاب کے انتخاب کے روز ایوان میں ممکنہ خلل ڈالنے کے خلاف راجا بشارت کی پیش کی گئی قرار داد منظور کرلی گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم  پر 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ  پنجاب کا انتخاب  ہونا ہے اس میں خلل ڈالنا توہین عدالت ہوگی ۔

پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے  ڈپٹی اپوزیشن لیڈر راجا بشارت نے جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے روز ایوان کی کارروائی میں ممکنہ  خلل ڈالنے کے خلاف قرار دار منظورکرلی گئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے انتخاب سے قبل لوٹا کریسی عروج پر

پاکستان تحریک انصاف  کے رکن صوبائی اسمبلی  کی  قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب 22 جولائی کو سپریم کورٹ کے حکم پر کروایا جارہا ہے، اس عمل میں مداخلت کرنا اور اسے روکنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

قراداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ہمارے خلاف ریاستی مشینری استعمال کی جار ہی ہے ۔  حکومت ہمارے  اور انٹیلی جنس ادارے ارکان کو ٹریس کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ہمارے ارکان کو دھمکیاں  دی جارہی ہے ۔ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے ۔

یاد رہے کہ 2 جولائی کو سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق وزارت اعلیٰ کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو کرنے کا حکم دے دیا  تھا ۔

مسلم لیگ (ن) کے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے درمیان اتفاق رائے ہونے پرعدالت عظمیٰ نے حکم  جاری کیا تھا ۔

خیال رہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے 20 منحرف اراکین کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 17 جولائی کو ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی نے اکثریت حاصل کی تھی ۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف اکثریتی جماعت ہے اور اس نے قاف لیگ کے رہنما اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کیا ہے ۔

متعلقہ تحاریر