مودی سرکار کے مظالم کا نشانہ بننے والے مسلمان صحافی محمد زبیر ضمانت پر رہا

جسٹس دھننجیا یشونت چندرچوڑ نے محمد زبیر کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا حکومت اور پولیس کیسے صحافی کو لکھنے سے روک سکتے ہیں؟

بھارت میں گرفتار مسلمان صحافی محمد زبیر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے جعلی خبروں کی نشاندہی کرنے والے مشہور صحافی محمد زبیر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا۔

بھارتی حکمران جماعت کی ایما پر گرفتار کیے گئے مسلمان صحافی محمد زبیر کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا ہے۔ حقائق کی جانچ  پڑتال کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو 2018 میں کی گئی ایک ٹوئٹ  پر گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی صحافی محمد زبیر پر ہندو مذہب کی توہین کا الزام لگانے والا ٹوئٹر اکاؤنٹ غائب ہوگیا

دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ محمد زبیر کے خلاف تمام مقدمات کو یکجا کرکے انہیں فوری طورپررہا کردیں۔ سپریم کورٹ نے قراردیا کہ  زبیر کو حراست میں رکھنے اور اسے مختلف عدالتوں میں نہ ختم ہونے والی کارروائی سے مشروط کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس دھننجیا یشونت چندرچوڑ نے اتر پردیش ( یو پی ) کی حکومت اورپولیس کی  جانب سے محمد زبیر کے ٹوئٹر استعمال پابندی عائد کرنے کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ آپ ایک صحافی کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ لکھ نہیں سکتا۔

بھارتی  حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ محمد زبیر کی ٹوئٹ سے ہندوؤں کے مذہبی عقائد کی توہین کی گئی تھی۔ ان پر ہندومذہب کے لیے نفرت پھیلانے والوں کی اصطلاح استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اترپردیش (یو پی) پولیس نے محمد زبیر پر6 مختلف مقدمات قائم کیے تھے جن میں مجرمانہ سازش اورغیرملکی فنڈنگ لینے کے الزامات عائد کیے گئے تھے ۔

آلٹ نیوزکے شریک بانی محمد زبیر کو ہنومان بھگت نام کے ایک ٹوئٹر ہینڈل سے ہوئی درخواست پر گرفتار کیا گیا تاہم محمدزبیر کی گرفتاری کے بعد ہنو مان بھگت نامی اکاؤنٹ ٹوئٹر سے غائب ہوگیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

مودی سرکار نے صحافی محمدزبیر کو ضمانت ملنے کے بعد بھی رہا نہ کیا

بھارتی مسلمان صحافی زبیرکی گرفتاری پرانسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت احتجاج کیا اورنریندرمودی پرالزام عائد کیا کہ حکومت  صحافیوں اور آن لائن تنقید کرنے والوں کو گرفتار کررہی ہے ۔

جرمنی، امریکا اور دیگر ممالک نے بھی محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔ جرمن حکام نے بھارتی وزیراعظم مودی مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافیوں کو انکے کام کی وجہ سے قید نہیں کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ تحاریر