موسمیاتی تبدیلی عالمی معیشت کیلیے بھی خطرہ بن گئی

رواں سال کی پہلی ششماہی میں طوفانوں اور سیلابوں سے عالمی معیشت  کوپہنچنے والے نقصانات کاتخمینہ  72ارب ڈالر لگایا گیا ہے، سیلاب اور طوفان جیسے نام نہاد ثانوی نقصانات زلزلوں جیسی بڑی تباہی کے مساوی نقصانات کا سبب بنے لگے، سوئس انشورنس کمپنی کی رپورٹ

دنیا بھر میں موسمی تبدیلی عالمی معیشت کے لیےبھی خطرہ بن گئی۔

رواں سال کی پہلی ششماہی میں طوفانوں اور سیلابوں سے عالمی معیشت  کوپہنچنے والے نقصانات کاتخمینہ   72ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان اور بنگلہ دیش کو اگلے تین سال تک گیس بحران کا سامنا کرنا پڑے گا

یورپ میں شدید گرمی سے 1700 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے

زلزلوں جیسی بڑی آفات کے مقابلے میں ثانوی قدرتی آفات میں شمار ہونے والے سیلاب اور طوفان زیادہ تباہ کن ثابت ہورہے ہیں اور دنیا بھر میں بیمہ شدہ نقصانات کو بڑھانے کاسبب بن گئے ہیں۔

سوئس ری انشورنس کمپنی” سوئس ری  “رواں کی سال کی پہلی ششماہی میں قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ طوفانوں اور سیلابوں کی وجہ سے رواں 72ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اگرچہ یہ اعداد و شمار 2021 کے پہلے چھ مہینوں کے 91 ارب  ڈالر کے تخمینہ سے کم ہے، لیکن یہ74ارب ڈالر کے نقصان کی  10 سالہ اوسط   کے قریب ہے اور نقصانات کا وزن موسم کی وجہ سے ہونے والی تباہیوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔

سوئس ری کے تباہی کے خطرات سے متعلق شعبے کے سربراہ مارٹن برٹوگ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات تیزی سے شدید موسمی واقعات( جیسے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں بے نظیر سیلابوں) کی صورت میں  واضح ہیں۔

بیمہ کنندگان کیلیے بیمہ کنندہ کے طور پر کام کرنے والے زیورخ کی کمپنی  کے سربراہ کا کہنا ہے کہ موسم سرما کے طوفانوں کے ساتھ ساتھ یورپ  اور امریکا  میں شدیدبارشوں کا سبب بنے والے طوفانوں نے بھی نقصانات کو بڑھایا ہے   ۔

  ری انشورنس کمپنی نے کہا  ہےکہ سیلابوں اور طوفان جیسی  نام نہاد ثانوی قدرتی آفات   زلزلوں جیسی بڑی آفات کے برخلاف  زیادہ کثرت  پیش آرہی ہیں ،یہ اس رجحان کی تصدیق کرتا ہے جس کا ہم نے پچھلے پانچ سالوں میں مشاہدہ کیا ہے  کہ ثانوی خطرات دنیا کے ہر کونے میں بیمہ شدہ نقصانات کو بڑھا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  سمندری طوفانوں یا زلزلوں کے برعکس یہ خطرات ہر جگہ موجود ہیں اور خاص طور پر خطرے سے دوچار علاقوں میں تیزی سے نئے شہروں کے قیام کی وجہ سے بڑھ جاتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا میں حالیہ تباہی کو دیکھتے ہوئے ثانوی خطرات سے بچاؤکیلیے بھی انہیں اقدامات کی ضرورت ہے جیسا کہ سمندری طوفان کیلیے اپنائے جاتے ہیں۔ری انشورنس کمپنی کا کہنا ہے کہ ہندوستان، چین اور بنگلہ دیش میں سیلاب شہری علاقوں میں سیلاب سے بڑھتے ہوئے نقصان کی تصدیق کرتے ہیں۔

نقصانات کے تخمینے میں کہا گیا ہے کہ صنعتی حادثات جیسی انسان ساختہ تباہیوں نے قدرتی آفات سےپہنچنے والے نقصانات میں 3ارب ڈالر کا حصہ ڈالا ہے یوں مجموعی معاشی نقصانات 75ارب ڈالر تک جاپہنچے ہیں  تاہم پھر بھی یہ نقصانات 2021 کی پہلی ششماہی  کے 95ارب ڈالر کے  مجموعی نقصانات سے کم ہیں۔

کمپنی نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں مجموعی بیمہ شدہ نقصانات کا تخمینہ 38ارب ڈالر لگایا گیا ہے جس میں انسانی ساختہ  آفات کے نتیجےمیں پہنچنے والےنقصانات کا تخمینہ  3ارب  ڈالر لگایا گیا ہے جبکہ  باقی ماندہ 35ارب ڈالر کے نقصانات  قدرتی آفات  کی وجہ سے سامنے آئے ہیں جو  گزشتہ 10 سال کی اوسط سے 22فیصد زیادہیں۔

کمپنی کے تخمینے کے مطابق یورپ میں فروری کے طوفانوں نے انشورنس کمپنیوں  کو 3.5 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔آسٹریلیا میں فروری اور مارچ میں آنے والے سیلاب نے اب تک  3.5ا رب ڈالر کے  بیمہ شدہ   نقصانات کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا  ہے جو ملک میں اب تک کی سب سے مہنگی قدرتی آفات میں سے ایک ہے۔

ادھر فرانس میں سال کے پہلے چھ ماہ میں شدید موسم اور ژالہ باری نے   ایک اندازے کے مطابق اب تک انشورنس کمپنیوں کو  4 ارب   کا نقصان پہنچایا ہے۔

متعلقہ تحاریر