توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وکیل دستاویزات فراہم کریں، الیکشن کمیشن
رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا نے آئین کے آرٹیکل 63 (2 ) کے تحت توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی درخواست جمع کروا رکھی ہے۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان اب بھی قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے وکیل کو توشہ خانہ کیس کی دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے مسلم لیگ کے رہنما محسن رانجھا کی جانب سے دائر توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔
الیکشن کمیشن بینچ کے ارکان میں بلوچستان کے ممبر الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ شاہ محمد جتوئی، سندھ کے ممبر جسٹس (ر) نثار درانی، خیبرپختونخوا کے ممبر الیکشن کمیشن جسٹس (ر) اکرام اللہ اور سابق وفاقی سیکرٹری بابر بھروانہ شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز گل کی پولیس کو حوالگی ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ایچ آر سی پی
شہباز گِل جسمانی ریمانڈ کیس ، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور اسلام آباد پولیس کو نوٹسز جاری
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے علی ظفر کے معاون وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بیرسٹرعلی ظفر مصروفیت کے باعث نہیں آسکے۔ درخواست گزار محسن شاہنواز رانجھا بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے۔
عمران خان کے وکیل نے سماعت کے موقع پر موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل اب قومی اسمبلی کے رکن نہیں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عمران خان کا استعفیٰ الیکشن کمیشن کو موصول نہیں ہوا اس لیے ہماری نظر میں وہ اب بھی قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عمران خان کا استعفیٰ نہیں بھجوایا جس کی منظوری کے بغیر کسی رکن اسمبلی کی نشست ختم نہیں ہوسکتی۔ آپ اپنی مرضی کی تشریح نہ کریں۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کو دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی ۔
الیکشن کمیشن میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا نے آئین کے آرٹیکل 63 (2 ) کے تحت قومی اسمبلی کے اسپیکر کے پاس ریفرنس دائرکیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدنے کے باوجود عمران خان نے انہیں الیکشن کمیشن میں جمع کروائے جانے والے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا، لہذاٰ وہ بددیانت ہیں، اس لئے انہیں آئین کی شق 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
ریفرنس اسپیکرقومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوبھجوایا تھا۔