عدالت نے حکومت کو بجلی بلز میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارج لینے سے روک دیا
لاہورہائیکورٹ نے بجلی کے بلز میں صارفین کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج (ایف اے سی)منہا کرکے باقی رقم جمع کروانے کا حکم دے دیا، وفاقی حکومت سے 14 ستمبر تک جواب بھی طلب کرلیا ہے

لاہورہائیکورٹ نے بجلی کے بلزمیں صارفین کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج (ایف اے سی)منہا کرکے باقی رقم جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔
لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے محمد صادق سمیت دیگرکی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ وفاقی حکومت نے بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی ۔
یہ بھی پڑھیے
ٹیکسز سے بھرپور بجلی کے بلز، شہری غم و غصہ میں مبتلا
درخواست گزار نے کہا کہ فیول ایڈجسمنٹ کی وجہ سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوا جبکہ بجلی میں فیول ایڈجسٹمنٹ قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں بھی ہیں۔انہوں نے استدعا کی عدالت فیول ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دیکر کالعدم کرے۔
عدالت نے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج (ایف اے سی) منہا کر کے باقی رقم جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت، ایف بی آر، لیسکو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 ستمبر کو تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ گزشہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے بھی 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ وزیراعظم شہبازشریف نے بتایا کہ اس سے ایک کروڑ 73 لاکھ صارفین مستفید ہوںگے۔
یہ بھی پڑھیے
جیو نیوز کے اینکر شہزاد اقبال بھی بجلی کا بل دیکھ کر چکرا گئے
پاوورڈویژن کے مطابق فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی معافی 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین پر لاگو ہوگی جبکہ ٹیوب ویل کے صارفین پر بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ معافی لاگو ہوگی۔
وزارتِ توانائی نے بتایا کہ جولائی کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 9 روپے 89 پیسے لاگو کی گئی ہے، جس سے 1 کروڑ 71 لاکھ صارفین کو معافی سے 33 ارب 82 کروڑ سے کا فائدہ ہوگا۔









