سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کاخدشہ ہے، عالمی ادارہ صحت
شدید متاثرہ علاقوں سے شدید اسہال، ٹائیفائیڈ، خسرہ اور ملیریا کے کیسز کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں،ترجمان طارق جساریوچ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب سے تباہ حال پاکستان میں انسانی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او نےایک بیان میں سیلاب سے نظام صحت کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ ملک میں صحت کے نظام کی دگرگوں صوررتحال اور سیلاب زدہ علاقوں میں پھوٹنے والے وبائی امراض پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ہینڈز کے معاذ تنویر نے سیلاب پر ریاست کے ردعمل کو ناقص قرار دیدیا
سندھ میں سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ بچوں کا تعلیمی سلسلہ چھوٹنے کاخدشہ
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں 1460 سے زیادہ مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 432 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق سندھ سے ہے ۔ ڈبلیو ایچ او اور اس کےمعاون داروں کی طرف سے 4500 سے زیادہ میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں، جب کہ اسہال، ملیریا، ڈینگی، ہیپاٹائٹس اور چکن گونیا کےریپڈ ٹیسٹ کیلیے 2لاکھ 30ہزار سے زیادہ ٹیسٹنگ کٹس تقسیم کی جاچکی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جساریوچ نے کہا کہ پاکستان میں کرونا وبا، ایچ آئی وی اور پولیو کے ساتھ ساتھ اس طرح کی بیماریاں پہلے ہی گردش کر رہی ہیں اور اب یہ سب مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں سے شدید اسہال، ٹائیفائیڈ، خسرہ اور ملیریا کے کیسز کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صورت حال مزید خراب ہونے کاخدشہ ہے کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا ابھی بھی مشکل ہے۔