پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جی ڈی پی کی شرح 5 سے کم ہوکر 3 فیصد تک ہوسکتی ہے
ایک رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 5 فیصد سے کم ہوکر 3 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات ، روس یوکرین جنگ اور دیگر عوامل سے مالی سال 2022-2023 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو پانچ فیصد سے کم ہو کر تین فیصد آسکتی ہے۔
نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کے چیئرمین میجر جنرل ظفر اقبال نے وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے لیے مشترکہ بریفنگ کے دوران بتایا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کا کم از کم ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے، جبکہ مجموعی طور پر نقصانات 30 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کے ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
یواین سیکرٹری جنرل کاوزیراعظم اور وزیرخارجہ کے ہمراہ سیلاب متاثرہ علاقوں کادورہ
بلوچستان میں پاک فوج اور دیگر اداروں کی امدادی کارروائیاں جاری، کئی رابطہ پل بحال
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے چیئرمین میجر جنرل ظفر اقبال کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان کو بحرانوں کی وجہ سے مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو میں دو فیصد کمی کی توقع ہے۔
پاکستان میں جاری سیلاب ، آئی ایم ایف کے فنڈز کی تاخیر سے منظوری اور روس یوکرین جنگ کے نتیجے میں ابھرنے والی معاشی صورتحال کو شدید متاثر کیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2010 میں سپر فلڈ سے تقریباً 20 ملین افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ موجودہ سیلاب سے تقریباً 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں ، جن میں سے 0.6 ملین سے زائد افراد کو ریلیف کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آفات سے نمٹنے کے لیے موثر وسائل کی کمی اور پہاڑی سیلاب کے نتیجے میں انسانی جانوں ، بنیادی ڈھانچے، مویشیوں اور فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
این ایف آر سی سی کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ سول حکومت، ملٹری اور اقوام متحدہ کے امدادی اداروں سمیت این جی اوز کی جانب سے سیلاب متاثرین کو امداد کی مربوط کوششیں زوروں پر ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا صوبائی سطح پر امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے سروے پیر سے شروع کردیا جائے گا۔
اس سے قبل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اطلاع دی تھی کہ مہلک سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 1،396 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی کل تعداد 12،700 سے زیادہ ہے۔
این ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مون سون بارشوں اور سیلاب سے اب تک مجموعی اور جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں کی تعداد 1.7 ملین سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 6,600 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں اور 269 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
وفاقی حکومت نے اب تک 81 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے ، جن میں سے بلوچستان کے 32 ، سندھ کے 23 اور خیبر پختون خوا کے 17 اضلاع شامل ہیں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اپنے دو روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں ، اپنے دورے کے دوران انہوں نے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کو جائزہ لیا۔
اپنے دورے کے پہلے دن سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم اور دیگر حکام سے ملاقات کی اور بریفنگ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا بہت کم حصہ ہے لیکن اس کا بڑا نقصان ہوا ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ عالمی برادری سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ تاکہ سیلاب متاثرین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جاسکے۔