حکومت سیلاب زدگان کی امدادمیں آڑے آگئی، عمران خان کی لائیو ٹیلی تھون کا جبری میڈیا بلیک آؤٹ
زیادہ تر ٹی وی چینلز نے کل رات 11 بجے شروع ہونے والی عمران خان کی ٹیلی تھون کو نشر نہیں کیا اور جن 3 ٹی وی چینلز اے آر وائی نیوز، بول نیوز اور جی این این نے ٹیلی تھون ٹرانسمیشن نشر کرنے کی ہمت کی، انہیں آف ایئر کردیا گیا
مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں کی مخلوط حکومت نے سیلاب زدگان کی امداد کیلیے منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی لائیو ٹیلی تھون کا جبری میڈیا بلیک آؤٹ کر دیا۔
زیادہ تر ٹی وی چینلز نے کل رات 11 بجے شروع ہونے والی عمران خان کی ٹیلی تھون کو نشر نہیں کیا اور جن 3 ٹی وی چینلز اے آر وائی نیوز، بول نیوز اور جی این این نے ٹیلی تھون ٹرانسمیشن نشر کرنے کی ہمت کی، انہیں آف ایئر کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت تبدیل کرو یا شوہر تبدیل کرو، سیلاب زدہ خواتین کی حامد میر سے فرمائش
عمران خان کے عوامی لیڈر ہونے کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
عمران خان پر سیلاب زدگان کی مدد کے بجائے سیاسی جلسے کرنے کاالزام لگانے والی مخلوط حکومت نے عمران خان کےسیلاب زدگان کی امداد کیلیے منعقد کی گئی لائیوٹیلی تھون کا غیرعلانیہ بائیکاٹ کرکے پستی کی نئی گہرائیوں کو چھوا ہے۔
عمران خان کی ٹیلی تھون کا ایجنڈا سیلاب زدگان کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا تھا لیکن موجودہ حکومت سے یہ برداشت نہیں ہوا۔ اس سے قبل میڈیا پرعمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی پہلی بین الاقوامی لائیو ٹیلی تھون سے قبل پابندی ہٹادی تھی۔
بعد ازاں حکومت نےپاکستانی عوام سے رابطہ منعقطع کرنے کیلیے عمران خان کے جلسوں کے دوران یوٹیوب کی سروسز بند کردی گئیں تاہم یوٹیوب کی بندش پرہونے والی شدید تنقید کے بعد اس مرتبہ حکومت نےعمران خان کا میڈیا پر مکمل بلیک آؤٹ کردیا۔
g
قوم کا اعتماد عمران خان !
29 اگست:پہلی ٹیلی تھون +500کروڑ
11ستمبر : دوسری ٹیلی تھون +521کروڑ pic.twitter.com/ypJKM7Xt0X— PTI (@PTIofficial) September 12, 2022
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی ٹیلی تھون کا میڈیا بلیک آؤٹ میڈیا سنسرشپ کی بدترین قسم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی پاکستان کو زیادہ سے زیادہ امداد پہنچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور سیلاب متاثرین کی مدد اور خدمت کے لیے قومی اتحاد پر زور دے رہے ہیں تاہم عمران خان کیخلاف انتقامی کارروائیاں حکومت کی سیلاب زدگان کے حوالے سے سنجیدگی کا پول کھولنے کیلیے کافی ہیں۔