منافع بخش ادارے ‘پاکستان اسٹیل ملز’ کو کیسے تباہ کیا گیا؟

پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل 2018-19 میں سی سی آئی اور 12 فیصد شیئر ہولڈرز ملازمین کی منظوری کے بغیر کیا گیا اور قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔

منافع کمانے والی قومی اسٹیل ملز "پاکستان اسٹیل ملز” کو 2005 سے 2022 تک جان بوجھ کر تباہ کیا گیا تاکہ بغیر کسی احتساب کے خوف کے سرکاری خزانے کی قیمت پر نجی شعبے کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔

پاکستان اسٹیل ملز کے اسٹیک ہولڈرز گروپ کی جانب سے حکومت اور وزیراعظم کو کی جانے والی شکایات اور اپیلوں کے باوجود 12 بلین ڈالر سے زیادہ کے گھپلوں میں ملوث افراد (نجی شعبے سے فائدہ اٹھانے والے افراد اور مقتدر طاقتوں کے سہولت کار پبلک آفس ہولڈرز) آج تک احتساب سے بچے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نیپرا کا عوام کو ایک اور جھٹکا: بجلی 4 روپے 34 پیسے مزید مہنگی

کمرشل بینک قیاس آرائیوں پر مبنی ڈالر ٹریڈنگ سے ناجائز منافع کما رہے ہیں، ایف پی سی سی آئی

پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل 2018-19 میں سی سی آئی کی منظوری کے بغیر، حکومت سندھ کی جانب سے زمین کے این او سی کے بغیر اور پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین جو 12 فیصد کے شیئر ہولڈرز ہیں کو اعتماد میں لیے بغیر شروع کیا گیا، جوکہ غیر شفافیت کی اعلیٰ مثال ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری ہر صورت پاکستان اور عوام کے معاشی مفادات کے خلاف ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز کو مقامی تربیت یافتہ افراد اور سرمایہ کاری سے بحال کیا جا سکتا ہے اور اس کے مفلوج حصوں کو فعال کیا جا سکتا ہے۔

PSMC اسٹیک ہولڈرز گروپ نے کہا ہے کہ وہ حکومت کی مدد کے لیے تیار ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ "پاکستان اسٹیل ملز کے عوامی شعبے میں بحالی” کے منصوبے میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔

  1. پاکستان اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (بی او ڈی) کی تشکیل نو کی جائے اور پیشہ ورانہ انتظامیہ کی تقرری کی جائے۔
  2. شفاف تحقیقات کے ذریعے اربوں روپے کے گھپلوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جائے اور پاکستان اسٹیل ملز کے نقصانات کا باعث افراد سے مولیاتی وصولیاں کی جائیں ،
  3. پاکستان اسٹیل ملز سے قرض لینے والوں اور قرض واپس نہ کرنے کی مکمل فہرست تیار کی جائے ، تاکہ اندازہ ہوسکے کہ کس کس نے پی ایس ایم سے دشمنی کا کردار ادا کیا ہے۔
  4. پاکستان اسٹیل ملز کی زمین کو تجاوزات، این آئی پی اور دیگر افراد کے قبضے سے زمین کو واہگزار کرایا جائے۔
  5. اسٹیل کی درآمدی کا ٹیرف طے کیا جائے ، برآمدات کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ دی جائے ، فاٹا/پاٹا سے متعلقہ پالیسیوں پر نظرثانی کی جائے۔

متعلقہ تحاریر