شہباز گل کی ضمانت بعداز گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ سے منظور
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ضمانت بعداز گرفتاری منظور کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما شہباز گل کی ضمانت بعداز گرفتاری منظوری کرلی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہباز گل کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ضمانت بعداز گرفتاری منظور کرلی۔ شہباز گل کو بغاوت کے مقدمے میں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ضمنی انتخابات 16 اور کراچی کے بلدیاتی الیکشن 23 اکتوبر کو ہونگے
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ سوشل میڈیا پر جائیں گے تو آدھا پاکستان اندر ہوگا ، کسی کو اندر بھیجنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ آپ صرف اقدامات کرسکتے ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ نے 173 کی رپورٹ جمع کرائی ہے؟
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا شہباز گل نے کسی جاسوس سے بغاوت کے لیے رابطہ کیا ہے ؟ کیا اس حوالے سے کوئی ثبوت ہیں؟
اس پر اسپشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا ایسے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر ہم سوشل میڈیا پر جائیں تو آدھا پاکستان اندر ہوگا ، ان کا کہا تھا اندر ہونے یا چیزوں پر پابندی سے کچھ نہیں ہوتا۔ بولنا چاہیے تھا تاکہ سب کچھ سامنے آئے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں جو لکھا ہے اس کے مطابق بتائیں کہ یہ بغاوت کا الزام بنتا ہے۔
اس پر پراسیکیوٹر کا کہنا تھا شہباز گل نے پاکستان آرمی میں تقسیم کرنے کی کوشش کی۔
جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ شہباز گل نے گفتگو کے بعد یا پہلے کسی آفیسر سے رابطہ کیا ہو؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ "اس کورٹ نے تسلیم کرلیا کہ بیان غیرذمہ دارانہ تھا اس کے علاوہ کچھ ہے تو بتائیں۔”
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہاں جس کی جو مرضی آئے وہ دوسرے کو غدار کہتا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ تقریر کے ذریعے اشتعال دلانا بغاوت پر اکسانے کے مترادف ہے۔ اس میں بغاوت کا ہو جانا ضروری نہیں۔
راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا انہوں نے ایک نہیں بلکہ سب کو بغاوت پر اکسایا ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بینچ بغاوت کو تسلیم نہیں کرتا ، اس کے علاوہ آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے پیش کریں۔
چیف جسٹس نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ کیا کسی آرمڈ فورسز نے بغاوت کیس میں کوئی درخواست جمع کرائی ، کیا فورسز کسی ایسے لاپرواہ بیان سے متاثر ہوسکتی ہے۔؟