بھارتی یونیورسٹی میں 60 طالبات کی نازیبا وڈیو بنانے کا اسکینڈل، 8طالبات کا اقدام خودکشی

موہالی کےہاسٹل میں طالبہ ساتھی طالبات کی نہانے کی وڈیوز بناتے ہوئے پکڑی گئی، ملزمہ وڈیوز اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجتی تھی، یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ و طالبات کا شدید احتجاج،پولیس کا لاٹھی چارج، لڑکی کے موبائل سے صرف اسکی وڈیو ملی، کسی طالبہ نے خودکشی کی کوشش نہیں کی،پروچانسلر

بھارتی ریاست پنجاب کے شہر چندی گڑھ کے ضلع موہالی میں نجی یونیورسٹی میں طالبہ کی جانب سے مبینہ طور پر 60 سے زائد طالبات کی نہانے کی وڈیوز بناکر اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجنے کا انکشاف ہوا ہے۔

واقعے کے بعد  یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ وطالبات نے شدید احتجاج کیا ہے  اور مبینہ طور پر 8متاثرہ طالبات نے اقدام خودکشی کیا ہے جن میں سے کئی لڑکیوں کی حالت نازک ہے تاہم یونیورسٹی کی انتظامیہ خودکشی کے واقعات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ  کسی طالبہ کی وڈیو نہیں بنائی گئی۔ملزمہ کے موبائل سے صرف اسکی اپنی ایک وڈیو ملی ہے۔

چندی گڑھ پولیس نے واقعے میں ملوث طالبہ اور اسکے بوائے فرینڈ سمیت 3 ملزموں کو گرفتار کرلیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب بھگونت  مان نے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کرادی۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی ریاست بہار میں مسلمان ماں 8 سالہ بیٹے کی رہائی کیلیے دربدر

بھارتی مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن، ہندوؤں کو مسجد میں پوچا پاٹ کی اجازت مل گئی

 بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ہفتے کے روز موہالی کی نجی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں پیش آیا جہاں مبینہ طور پر چند طالبات نے ایک طالبہ کو غسل خانے کے دروازے کے نیچے سے  نہانے والی طالبات کی وڈیو بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا، بعدازاں طالبات اور ہاسٹل کی وارڈن نے ملزمہ الگ الگ پوچھ کی جس پر اس نے بتایا کہ وہ شملہ میں مقیم اپنے بوائے فرینڈ کے مطالبے پر وڈیو ز بناکر اسے بھیجتی تھی۔

ملزمہ سے طالبات اور وارڈن کی پوچھ گچھ کی وڈیوز سامنے آگئیں، جن میں ملزمہ اپنے موبائل میں اپنے بوائے فرینڈ کی تصویر دکھارہی ہے۔چندی گڑھ پولیس نے ملزمہ ،اسکے بوائےفرینڈ23 سالہ سنی مہتا  اور اس کے ایک دوست کو گرفتار کرلیا۔

واقعے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد طالبہ وطالبات نے یونیورسٹی کیمپس میں شدید احتجاج کیا۔ پولیس نے مشتعل طلبہ کو منتشر کرنے کیلیے لاٹھی چارج بھی کیا۔ اس موقع پر مبینہ طور پر 8 طالبات نے اقدام خودکشی بھی کیا جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی طالبہ کے اقدام خودکشی کی تردید کی ہے۔

یونیورسٹی کے پروچانسلر ڈاکٹر آر ایس باوا نے دعویٰ کیا ہے کہ میڈیا کےذریعے پھیلائی جانے والی   60 طالبات کی وڈیو ز برآمد ہونے سے متعلق افواہ جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔

موہالی پولیس کےسربراہوودیک سونی نے کہا ہے کہ  اب تک کی تحقیقات میں   ملزمہ کے موبائل سے رف ایک وڈیو ملی ہے جواسکی اپنی ہے،اس نے کسی اور کی وڈیو ریکارڈ نہیں کی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سینئر پولیس افسر گرپیت دیو نے  بتایا کہ 50 سے 60 طالبات یونیورسٹی کی ایک ہی منزل پرملزمہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، زیادہ تر طالبات نئے سیشن کی ہیں اور ایک دوسرے کو نہیں جانتیں۔انہوں نے بتایا کہ ملزمہ کا موبائل فون فارنزک جانچ کیلیے بھجوادیا گیا ہے، جس  ڈیلیٹ کی گئی وڈیوز ریکور ہوجائیں گی جبکہ ہاسٹل کے باتھ روم کے اطراف خفیہ کیمروں کی تلاش بھی جاری ہے۔

یونیورسٹی کے پروچانسلر نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبات اب خوش ہیں کیونکہ ان کے خدشات دور کیے جاچکے ہیں، طالبات  اس بات کی یقین دہانی چاہتی تھیں کہ ملزمہ کے موبائل میں کسی اور طالبہ کی وڈیو تو نہیں ہے؟  ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو مذکورہ طالبہ کے موبائل سے کسی اور طالبہ کی وڈیو نہیں ملی۔

متعلقہ تحاریر