سیلاب متاثرین کی بحالی: ورلڈ بینک کا 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان
نائب صدر ورلڈ بینک مارٹن رائزر کا کہنا ہے کہ "ہمیں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر گہرا دکھ اور غم ہے۔ ہم سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
عالمی بینک نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے امداد کا مقصد سیلاب متاثرین کی تکالیف کو کم کرنا ہے۔
اس بات کا اعلان ورلڈ بینک کے نئے نائب صدر مارٹن رائزر نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے اختتام پر کیا۔ یہ ان کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے
نیوز 360 کی خبر پر سکھر انتظامیہ خواب غفلت سے جاگ اٹھی
ملک میں سیلاب آتے ہی آصف علی زرداری منظر سے غائب
مارٹن رائزر کا کہنا ہے کہ "ہمیں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر گہرا دکھ اور غم ہے۔ ہم سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
اپنے دو روزہ دورے کے دوران مارٹن رائزر نے اقتصادی امور ڈویژن کے وزیر ایاز صادق، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر مملکت خزانہ و محصولات عائشہ غوث پاشا اور وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے ملاقات کی۔
انہوں نے توانائی کے وزیر خرم دستگیر ، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے علاوہ تھنک ٹینکس اور نجی شعبے کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
مارٹن رائزر نے ان ملاقاتوں میں پاکستان میں سیلاب کے اثرات اور عالمی بنک کے تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ان کا کہنا تھا ہم فوری طور پر صحت، خوراک، پناہ گاہوں، بحالی، اور نقد رقم تقسیم کو یقینی بنائیں گے تاکہ سیلاب متاثرین کی فوری ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی تعمیر نو یا مرمت، رہائش اور روزی روٹی کی بحالی کے لیے فوری طور پر تعمیر نو اور بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ لچکدار منصوبے کے تحت فوری طور پاکستان کو موسمیاتی خطرات سے محفوظ بنانے کے لیے 2 ارب ڈالر کی فناسنگ کریں گے۔
مارٹن رائزر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دنیا کے 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے حکومت کی حوصلہ افزائی بھی کی کہ وہ لڑکیوں اور لڑکوں کی تعلیم، صحت، اسٹنٹنگ میں کمی، سماجی تحفظ، توانائی کی منتقلی، اور موسمیاتی لچک جیسے شعبوں میں جاری سرمایہ کاری کے کامیاب نفاذ پر توجہ مرکوز رکھے تاکہ اس سال سے پائیدار بحالی کی بنیاد رکھی جاسکے۔