سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں سیلابی پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہونے لگا
اقوام متحدہ کے سٹیلائٹ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے 8، بلوچستان کے 2 جبکہ پنجاب کے ایک ضلع میں سیلابی پانی کی مقدار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، رپورٹ میں سیلابی صورتحال میں 8-14 ستمبر کے سیٹلائٹ ڈیٹا کا 15-21 ستمبر کے ڈیٹا سے موازنہ کیا گیا ہے
اقوام متحدہ کے سٹیلائٹ سینٹر کے ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق سندھ کے 8 بلوچستان کے 2 اور پنجاب کے ایک ضلع میں سیلابی پانی کی مقدار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
اقوام متحدہ کے سٹیلائٹ سینٹر جائزے کے مطابق پاکستان کے کچھ اضلاع میں سیلابی پانی کی مقدار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جن اضلاع میں پانی بڑھ رہا ہے اس میں سندھ کے 8 بلوچستان کے 2 جبکہ پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
سیلاب متاثرین کی بحالی: ورلڈ بینک کا 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان
انگریزی اخبار ڈی نیوز میں شائع اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امداد کی رپورٹ میں سیلابی صورتحال میں 8-14 ستمبر کے سیٹلائٹ ڈیٹا کا 15-21 ستمبر کے ڈیٹا سے موازنہ کیا گیا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سندھ کے جامشورو، ملیر کراچی، ٹھٹھہ، ٹنڈو الہ یار، میرپورخاص، عمر کوٹ، تھرپارکر اور سجاول کے اضلاع میں پانی کی سطح ایک ہفتہ پہلے کی نسبت بڑھ گئی ہے۔
اوسی ایچ اے نے کہا کہ سیلابی پانی کے کھڑے ہونے اوردیگراثرات کے نتیجے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غیرصحت بخش حالات اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے۔
نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) نے کہا کہ ملک کے 23 اضلاع کو سیلاب کی وجہ سے اب تک سب سے زیادہ متاثر قرار دیا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع قمبر، شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین تھے۔ بلوچستان میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور اور لیسبیلہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
خیبرپختونخوا میں دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان بری طرح متاثر ہوئے جبکہ پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
این ایف آر سی سی نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں 147 ریلیف کیمپ اور 237 ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔