اسلام آباد پولیس اپنے شہریوں کو اغوا کرکے بھتہ طلب کرنے لگی
تاوان کے لیے شہری کو اغوا کرنے والے والے ایس ایچ او کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر معطل کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھ کر کروڑوں روپے تاوان طلب کرنے والے اسلام آباد پولیس کے ایس ایچ او کو معطل کرنے کا حکم دے دیا اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو تحقیقات کرکے دس روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شہری محمد اویس پراچہ کی درخواست کی سماعت کی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا آئی نائن نے ان کے والد نعیم پراچہ کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر 6 کروڑ روپے تاوان طلب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں ڈکیتی کی انوکھی واردات، لوٹی گئی رقم سن کر پولیس بھی چکرا گئی
کراچی میں کاریں اور موٹر سائیکلیں چوری کرنے والا 14 سالہ ملزم گرفتار
عدالت عالیہ نے گزشتہ روز شہری کی درخواست پر بیلف مقرر کیا تھا جس نے تھانہ پر چھاپہ مار کر شہری کو بازیاب کروالیا اور روزنامچہ سمیت عدالت میں پیش کر دیا تھا۔
عدالت نے شہری نعیم پراچہ کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر منسوخی کی رپورٹ آچکی، پولیس شہری کو اس کیس میں عدالت کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کرسکتی۔
ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا پولیس اسٹیشن آئی نائن اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ "مغوی کے خلاف جائیداد کی خرید و فروخت اور لین دین کے معاملے پر رواں برس 23 اگست کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی بعد میں معاملہ حل ہوگیا اور مدعی مقدمہ کے بیان کی روشنی میں ایف آئی آر منسوخی کی رپورٹ تیار کر لی گئی تاہم ابھی تک وہ رپورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ کو پیش نہیں کی جاسکی۔”
ایس ایچ او نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ڈی ایس پی نے مقدمہ منسوخی کی رپورٹ سے اتفاق نہیں کیا۔ جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ سادہ کاغذ پر لکھی گئی رپورٹ بالکل تازہ ہے اور اس حوالے سے ضمنی بھی نہیں لکھی گئی۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ حراست میں لیا گیا شہری دفعہ 406 کے مقدمے میں ملزم ہے، دفعہ 406 کے تحت مقدمہ سیٹل ہوچکا ہے، پولیس ایف آئی آر کے اخراج کی رپورٹ بھی تیار کرچکی ہے۔
حکم نامہ کے مطابق پولیس کی جانب سے مقدمہ اخراج کی رپورٹ عدالت یا متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہیں کی گئی، سماعت کے دوران ایس ایچ او نے تسلیم کیا کہ محمد نعیم پراچہ کو مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔ روزنامچے میں محمد نعیم پراچہ کی گرفتاری کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔
محمد نعیم پراچہ کا عدالت میں پیش کے موقع پر کہنا تھا کہ ایس ایچ او نے انہیں حبس بےجا میں رکھا اور اذیت کا نشانہ بنایا اور چھ کروڑ روپے تاوان کےلیے دباؤ ڈالتا رہا۔
عدالت نے آئی جی پولیس اسلام آباد کو ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا اسلام آباد کو فوری معطل کرنے اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کرائم سرکل کو معاملے کی 10 روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا اور کہا کہ انڈسٹریل ایریا پولیس اسٹیشن میں نیا ایس ایچ او تعینات کیا جائے۔عدالت عالیہ نے درخواست کی سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کردی۔