امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں مودی کے خلاف اشتہار پر بھارت میں ہنگامہ بپا
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بھارتی وزیراعظم مودی، انکے وزراء اور دیگر اہم عہدیداروں کے خلاف پورے صفحے کا اشتہار شائع کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ ان افراد نے بھارت کو غیرمحفوظ ملک بنادیا ہے، اشتہار میں امریکی حکام سے ان پرعالمی قوانین کے تحت پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جبکہ انڈیا نے اخباری مہم کے پیچھے مفرور شہری وشواناتھن کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے جوکہ بدعنوانی کے کیسز میں نئی دہلی کو مطلوب ہیں
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں چھپنے والے ایک اشتہار نے پورے بھارت میں ہلچل مچادی ہے۔ امریکی جریدے میں شائع اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ملیئے ان افسران سے جنہوں نے بھارت کو سرمایہ کاری کیلئے غیرمحفوظ ملک بنادیا ہے ۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں وزیراعظم نریندر مودی، ان کے وزراء اور اہم عہدیداروں کے خلاف پورے صفحے کا اشتہار شائع ہوا ہے جس میں چند عہدےداروں کی تصاویر بھی چھاپیں گئیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
توہین مذہب کا الزام لگا کر انتہاپسند ہندوؤں کے جتھے نے 50 سالہ مسلمان کی جان لے لی
ڈبلیو ایس جے کے اشتہار میں بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، اینٹرکس کارپوریشن کے چیئرمین راکیش سشی بھوشن، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سپریم کورٹ کے ججز ہیمنت گپتا اور وی راما سبرامنیم، اسپیشل جج چندر شیکھر کے نام شامل ہیں ۔
اشتہار میں سی بی آئی کے ڈی ایس پی آشیش پاریک، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ڈائرکٹر مشرا کمار، ای ڈی کمار سنجا کو بھی اشتہار میں بھارت کو غیرمحفوظ بنانے والا بتایا گیا ہے ۔
امریکا کی غیرسرکاری تنظیم فرنٹیئرز آف فریڈم نے یہ اشتہارشائع کروایا گیا ہے۔ فرنٹیئرزآف فریڈم کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک تعلیمی ادارہ ہے اور روایتی امریکی اقدارکے اصولوں کو فروغ دیتا ہے۔
اشتہار میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور ان پر عالمی قوانین کے تحت پابندی عائد کی جائیں۔ اشتہارایک ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب بھارتی وزیر خزانہ امریکا میں موجودتھے ۔
بھارتی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا موجود ہیں۔ وہ 11 اکتوبر کو واشنگٹن پہنچیں اور 16 اکتوبر تک امریکا میں مقیم رہے ۔
وال اسٹریٹ جنرل میں چھپنے والے اشتہار پر نئی دہلی میں ایک ہنگامہ سے برپا ہے۔ بھارتی حکومت نے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ وال اسٹریٹ کا اقدام قابل نفرت ہے ۔
بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کے مشیر کنچن گپتا نے کہا کہ دھوکے بازوں کی جانب سے امریکی میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرنا شرمناک عمل ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک اشتہار کے پیچھے بھارتی مفرور مجرم وشواناتھن ہیں جوکہ دیوداس کمپنی کے مالک بھی ہیں۔ سپریم کورٹ انہیں مجرم قرار دے چکی ہے اور وہ مفرور ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
انٹرپول نے خالصتان تحریک بانی رہنما کی گرفتاری کی بھارتی درخواست مسترد کردی
کنچن گپتا نے کہا کہ وال اسٹریٹ میں شائع اشتہار صرف مودی یا بھارتی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ پوری ریاست کے خلاف ہے جس میں ہماری عدلیہ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے ۔
بھارتی وزارت اطلاعات کی جانب سے اشتہار کے پیچھے وشوانا تھن کا نام لیا جارہا۔ بھارتی نژاد امریکی شہری رام چندر وشواناتھن آئی ٹی کمپنی دیواس کے شریک بانی رہ چکے ہیں۔
وشواناتھن کے خلاف بھارت میں بد عنوانی کے متعدد کیسز زیرسماعت ہیں۔ بھارتی حکومت نے ان کے خلاف انٹرپول اور امریکا سے انکی حوالگی کا مطالبہ بھی کررکھا ہے ۔
برطانوی مڈل ایسٹ سینٹر فار اسٹڈیز اینڈ ریسرچ میں عسکری اور سیاسی امور کے ماہر امجد طحہٰ نے کہا کہ یہ یہ صحافت نہیں بلکہ امریکی اخبار کا ہتک آمیز بیان ہے۔
امجد طحہٰ نے وال اسٹریٹ جنرل کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ادارے کی اشتہاری پالیسی کیا ہے؟ یہ صحافت پر بدنما داغ ہے۔ ہم اس تذلیل کے خلاف انڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں۔