کیپٹن (ر) صفدر نے پانامہ کیس میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر ملوث ہونے کا الزام لگا دیا

مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر پاناما کیس میں شریف خاندان کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے کے لیے کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر پاناما کیس میں شریف خاندان کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے کے لیے کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف جلد حقائق سامنے لائیں گے۔ مگر ان حقائق کا جواب جنرل باجوہ کو نہیں جنرل فیض حمید کو دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ کرکے پچھتا رہے ہیں، وسیم اختر

تیمور جھگڑا کے بعد مونس الہیٰ کا وفاق سے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ

انہوں نے ایک مثال کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اگر گھر کا کوئی بچہ ضدی اور شرارتی ہو تو ایف آئی آر اس کے بات کے خلاف نہیں کاٹی جاسکتی۔

سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ جنرل باجوہ پروفیشنل اور غیر جانبدار افسر ہیں۔؟

کیپٹن (ر) محمد صفدر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ صاحب کے پاس اینفنٹری اسکول میں پڑھتا رہا ہوں ، وہ میرے استاد تھے۔ میں 1988 میں انفنٹری اسکول میں ان کا طالب علم تھا۔ شاید وہ مجھے پہچان نہ سکے کیونکہ وہاں ہزاروں طلباء موجود ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کسی ادارے کو سیاست میں گھسیٹنا درست نہیں ہے اور وہ بھی جنرل باجوہ کو۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز لیکس کے وقت جو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی گئی تھی اس کے سربراہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار تھے  فیض حمید نہیں تھے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے 4 سال بعد بری کر دیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) نے جولائی 2018 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کیا تھا۔

2018 کے عام انتخابات سے چند ہفتے قبل یعنی 6 جولائی کو اسلام آباد احتساب عدالت کے جج نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں شریف خاندان کو نااہل قرار دیا تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے پر 10 سال قید اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے تعاون نہ کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ مریم نواز کو اپنے والد کی جائیداد چھپانے میں اہم کردار ادا کرنے پر 7 سال اور احتساب بیورو کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

کیپٹن (ر) محمد صفدر کو نیب کے ساتھ تعاون نہ جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی مدد کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

شریف خاندان نے اگست 2018 کے دوسرے ہفتے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔ عدالت نے اسی سال 18 ستمبر کو ان کی سزائیں معطل کر کے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

متعلقہ تحاریر