بہاؤلدین زکریا یونیورسٹی کی پوزیشن ہولدڑ گریجویٹ لڑکی گول گپے بیچنے پر مجبور
معاشرتی نا ہمواریاں اور روزگار کے روز بروز معدوم ہونے مواقع کی وجہ سے ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کی پوزیشن ہولڈر گریجویٹ حبیبہ سڑک کنارے گول گپے بیچنے پر مجبور ہوگئیں ہیں، طالبہ کے مطابق اچھی ملازمت نہ ملنے کی باعث یہ قدم اٹھانا پڑا کیونکہ گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے یہ وقت کی ضرورت ہے
ملتان کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی گریجویٹ لڑکی حبیبہ معاشرتی ناہمواری کی باعث گول گپے بیچنے پر مجبورہوگئیں۔ حبیبہ بی زیڈ یو ملتان سے پوزیشن ہولڈر طالبہ ہیں تاہم گھر یلو اخراجات پورے کرنے کے لیے گول گپے بیچنے رہیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کی پوزیشن ہولڈر طالبہ کی تصاویر اور وڈیو گردش کررہی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حبیبہ نامی طالبہ گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے سڑک کنارے گول گپے بیچنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کے 31 فیصد تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگار ہیں، رپورٹ
بی زیڈ یو کی پوزیشن ہولڈر حبیبہ کے مطابق اپنے خاندان کے مالی حالات اور بہتر روزگار کے مواقع نہ ملنے کے باعث گول گپے بیچنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا شروع میں والدین کچھ ہچکچائے تاہم مالی حالت کے پیش نظر اجازت دی ۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی اطلاعات کے مطابق باہمت گریجویٹ خاتون نے اپنا گول گپے کا اسٹال ملتان کینٹ کے سامنے لگایا گیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ گھر والوں کی حمایت سے ان کا یہ چھوٹا کاروبار صرف چند روز میں انتہائی مشہور ہوگیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل بہت سی نوکریوں کے لیے درخواستیں دیں تاہم جہاں بھی ملازمت کا موقع ملا، وہاں تنخواہ انتہائی قلیل تھیں جس کے باعث گھریلو اخراجات پورے نہیں ہو پارہے تھے جس کے باعث یہ قدم اٹھایا ہے ۔
اسٹال پر لگے اشتہار میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کی پہلی تعلیم یافتہ لڑکی جو کہ بہاؤالدین یونیورسٹی کی پوزیشن ہولڈر طالبہ ہے گول گپے بیچ رہی ہیں جس کے باعث لوگوں کا رجحان ان کی طرف جانے لگا اور ان کا کاروبار چل نکلا ہے ۔