سینیٹر اعظم سواتی کی ایک مبینہ ننگی ویڈیو نے پورے نظام کو ننگا کردیا
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سرکاری مہمان خانے میں ویڈیو بنانے کے واقعے سے عدلیہ کا تقدس متاثر ہوا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی اور ان کی اہلیہ کی مبینہ ویڈیو کوئٹہ کی کس سرکاری مہمان خانے میں بنائی گئی۔ سپریم کورٹ اور بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے بیانات کے بعد معاملہ مزید الجھ گیا۔ اعظم سواتی نے پریس کانفرنس میں چئیرمین سینیٹ کا بھی نام لیا تھا جس پر صادق سنجرانی نے کمیٹی بنادی ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سرکاری مہمان خانے میں ویڈیو بنانے کے واقعے سے عدلیہ کا تقدس متاثر ہوا ہے۔
اعظم سواتی کی مبینہ نجی ویڈیو
کوئٹہ کی سرکاری عمارت یا مہمان خانے میں بنائی گئی مبینہ ویڈیو کا قضیہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی 5 نومبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے تھے اور انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ ذاتی ویڈیو نامعلوم نمبر سے ان کی بیٹی کو بھیجی گئی۔ بیٹی کا کہنا تھاکہ جب اعظم سواتی اہلیہ کے ہمراہ کوئٹہ گئے تھے یہ اس وقت کی ویڈیو ہے۔
اعظم سواتی نے کہا تھا کہ ایک بیٹی جب اپنے باپ کو کہے کہ یہ ویڈیو آپ کی اور مما کی ہے تو سوچیں اس باپ پر کیا گزرے گی۔
اعظم سواتی کے چیئرمین سینیٹ پر الزامات
اعظم سواتی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ صادق سنجرانی تم نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں میرے قیام کا انتظام کیا تھا اور مجھ سے کہا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ کا کوئی جج اس وقت کوئٹہ میں موجود نہیں تو آپ لاجز میں رہ سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا تھا کہ میرا کیا قصور ہے جو ویڈیو سامنے لائی گئی، خاوند و بیوی کا تقدس پامال کیا گیا، سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کب انصاف ملے گا۔
اعظم سواتی نے مزید کہا کہ خود کشی نہیں کرسکتا لیکن اس ملک میں رہ کر ظلم کا مقابلہ کروں گا۔
سپریم کورٹ اور بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے متضاد بیانات
جس پر اتوار کی شام کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا کہ اعظم سواتی نے کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے ججز ریسٹ ہاؤس میں قیام نہیں کیا تھا بلکہ ’اسپیشل برانچ‘ کے مطابق یہ قیام بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں کیا گیا تھا۔
اسپیشل برانچ کی رپورٹ گمراہ کن ہے-جوڈیشل اکیڈمی
اب بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی نے جواباً اسپیشل برانچ کی رپورٹ کو ’گمراہ کن اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی ستمبر 2019 سے کوئٹہ میں انسکمب روڈ پر ایک پرانی عمارت میں کام کررہی ہے اور یہ اکیڈمی صرف تعلیمی مقاصد کے لیے ہے۔
بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل راشد محمود کے دستخط سے جاری اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل اکیڈمی میں کوئی رہائشی سہولت نہیں۔ اور اس سے قبل جب یہ اکیڈمی بلوچستان یونیورسٹی لا کالج کی عمارت میں تھی، تب بھی اس میں کوئی رہائشی سہولت نہیں تھی، چناچہ بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی سے متعلق اسپیشل برانچ کی رپورٹ بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم کوپ-27 کانفرنس میں شرکت کے لیے مصر روانہ
ایف آئی اے نے خود ہی ویڈیو کو جعلی قرار دے دیا
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی سے منسوب ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے، جب کہ اعظم سواتی نے کہا تھا کہ ویڈیو اصلی ہے، جبکہ انہوں نے ایف آئی اے سے ویڈیو فرانزک کی کوئی درخواست بھی نہیں کی تھی۔
رانا ثناء اللہ کا بیان
اعظم سواتی کی مبینہ نجی ویڈیو کے بارے میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ویڈیو دیکھ کر فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ جعلی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اعظم سواتی کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ ویڈیو جعلی ہے اور جس نے یہ بنائی ہے اس کے خلاف تحقیقات کی جائے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس کا مقصد صرف ایک ایجنسی پر الزام لگانا تھا۔
جب ان سے میزبان نے سوال کیا کہ اعظم سواتی کے مطابق یہ مبینہ جعلی ویڈیو وہ ذاتی ویڈیو نہیں جس کا انھوں نے پریس کانفرنس میں تذکرہ کیا تو اُنھوں نے کہا کہ اس ایک ویڈیو کے علاوہ اور کوئی ویڈیو نہیں ہے۔
چیئرمین سینٹ نے نجی ویڈیو معاملے میں نام آنے پر کمیٹی بنا دی۔
اعظم سواتی نے نجی ویڈیو کے معاملے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا بھی تذکرہ کیا تھا جس پر چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا کے پارلیمانی رہنماؤں پرمشتمل کمیٹی بنانے کااعلان کردیا۔ جس پر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہوں گے۔ کمیٹی اعظم سواتی کی وڈیو بنانے اور لیک کرنے کا جائزہ لے گی اور رپورٹ مرتب کرکے ایوان میں پیش کرے گی۔
صادق سنجرانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو سے متعلق انکشاف قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی کو کوئٹہ میں بطور مہمان بہترین اور محفوظ ترین رہائش فراہم کی، بطور مسلمان و بلوچ اخلاقی اقدار سے بخوبی آگاہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا اعظم سواتی خود اور اہلیہ تہجد گزار ہیں، ان کی اہلیہ ماں کا درجہ رکھتی ہیں۔
بلوچستان کے سینئر وکیل اور سابق صدر سپریم کورٹ بار کیا کہتے ہیں۔؟
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سرکاری مہمان خانے میں ویڈیو بنانے کے واقعے سے عدلیہ کا تقدس متاثر ہوا ہے۔
امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ سینٹر اعظم سواتی سے منسوب غلیظ و حقیر ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت کررہی ہے۔
چئیرمین سینیٹ کا اعظم سواتی کو کوئٹہ میں جوڈیشل اکیڈمی یا جج لاجز میں رہائش کی سہولت مہیا کئے جانے کو تسلیم کرنا عدلیہ کے تقدس کو تار تار کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سنگین واقعہ سے عدلیہ کا سر شرم سے جھک جانا چاہیے۔
ان اداروں کی رہائش گاہوں میں جاسوسی آلات کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے اور یہ ضروری نہیں یہ حرکت اعظم سواتی کی حد تک ہو بلکہ عین ممکن ہے یہ عمل مسلسل جاری رہے۔
امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ ان سرکاری مہمان خانوں میں رُکنے والے جج یا مہمانوں کی زندگی کے تخلیئے کی کوئی ضمانت نہیں، کسی بھی شخص کو کسی وقت بلیک میل بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایسے میں سپریم کورٹ و ہائی کورٹ سنجیدگی سے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں۔ کسی کمیشن کے تماشہ سے پہلے اپنے اندر سے ان رہائش گاہوں کے تقدس و حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدام کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ عوام سمیت میڈیا کو اس بارے میں اعتماد میں لیا جائے تاکہ ان کے ذہنوں سے پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا ازالہ ہوسکے۔
تبصرہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایف آئی اے والوں نے ایک دن کے اندر فرانزک کرکے کہہ دیا کہ وہ ویڈیو جعلی ہے ، تو پھر ایف آئی اے والے یہ بھی بتا دیں کہ وہ ویڈیو کہاں کی ہے ، کیونکہ تحقیقات تو انہوں نے کی ہے کہ ویڈیو جعلی ہے ، تو پھر ان کو یہ بھی پتا ہوگا کہ ویڈیو بنائی کہاں گئی تھی۔