پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ ، ن لیگ فیصلہ لینے میں تذبذب کا شکار

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مذاکرات کی دعوت دے کر بال حکومت کی کورٹ میں ڈال دی ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ حکمران اتحادی کیا فیصلہ کرتا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک مرتبہ حکومت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھیں نئے انتخابات کی تاریخ طے کرلیتے ہیں ، پی ٹی آئی کے سربراہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سیاست میں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنے سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے ، تاہم وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی تصویر کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے اکتوبر 2023۔

سربراہ پی ٹی آئی عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے ممکنہ اقدامات پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

اب آر ہو گا یا پار ہو گا، شیخ رشید احمد

حکومت سے ملک چل نہیں رہا ،الیکشن نہیں کرائے گی تو کیا کرے گی؟ فواد چوہدری

مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں اہم اجلاس ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہوا، جس میں وفاقی وزرا، سینئر لیگی رہنما، وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور اراکین پنجاب اسمبلی شریک ہوئے، جن میں حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ، خواجہ سعد رفیق، احد چیمہ، عطا اللہ تارڑ، ملک احمد خان، اویس لغاری، خواجہ سلمان رفیق  اور دیگر شامل تھے۔

اجلاس میں پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کے معاملے پر مشاورت کی گئی نیز وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ شب پارٹی قائد نواز شریف کی زیرصدارت ہونے والے ورچوئل اجلاس کی سفارشات کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا۔

اہم ہنگامی اجلاس میں وزیر اعظم کو پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم سے متعلق بریفنگ دی گئی جب کہ گورنر راج کے نفاذ حوالے سے بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر شہباز شریف کو ناراض پی ٹی آئی اراکین سے رابطوں کے سلسلے میں آگاہی دی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کو پنجاب اسمبلی کے معطل لیگی ارکان کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں تحریک عدم اعتماد، اعتماد کا ووٹ لینے اور گورنر راج کے نفاذ سمیت تمام ممکنہ قانونی و آئینی آپشنز پر مشاورت کی گئی۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف آج صبح ہی اسلام آباد سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا لاہور میں قیام 2 سے 3 روز پر مشتمل ہونے کا امکان ہے۔

عمران خان کی آفر پر ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جموریت کی مضبوطی کےلیے سیاست میں ایک دوسرے کو ساتھ لےکر چلنا پڑتا ہے، جمہوریت میں مسائل مشاورت سے حل ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ سے بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے ، تاہم سیاست میں گفتگو اور مذاکرات کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔

دوسری جانب گذشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے انتخابات کی تاریخ کی ڈیمانڈ پر اے آر وائی نیوز چینل کی بریکنگ کو ٹیگ کرتے ہوئے مختصر الفاظ میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ "انتخابات 2023۔”

بنیادی طور پر ن لیگ کل بھی کوئی فیصلہ نہیں کرپائی تھی کہ اسے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لانی ہے یا گورنر راج لگانا ہے ، لیکن اسے جو کچھ بھی کرنا ہے جلد از جلد کرنا ہے ، کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔

متعلقہ تحاریر