توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری دفعات کے تحت کارروائی شروع کی جائے، عدالت

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو 9 جنوری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

سربراہ پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے عمران خان کو نو جنوری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی طرف سے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کے خلاف فوجداری دفعات کے تحت کارروائی شروع کرنے سے متعلق درخواست پر 12 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو نو جنوری کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں ہیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات: حکمران جماعت ن لیگ کو امیدواروں کا اکال پڑگیا

وفاقی وزیر جاوید لطیف کی مذہبی منافرت پر مبنی تقریر، اسلام آباد ہائی کورٹ کا انوکھا حکم

تحریک انصاف کی طرف سے توشہ خانہ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اگر کالعدم قرار نہیں دیا جاتا تو کم از کم اس فیصلے کو معطل کردیا جائے لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی یہ استدعا مسترد کردی تھی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد آباد کی عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری دفعات کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر دلائل  دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نےکہاکہ توشہ خانہ کی رقم سے سڑک بنائی، وزیراعظم کوکوئی تحفہ ملے تو توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتا ہے،  2018 میں  قانون آیا 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کراکے تحفہ حاصل کیا جاسکتا ہے،  تحریک انصاف حکومت نے رقم 20 سے بڑھا کر 50 فیصد کردی، عمران خان بتانے میں ناکام رہےکہ گھڑی آخربیچی کتنےکی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں کہا تھا کہ کیس گھڑی کے بارے میں نہیں ہے، کیس عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے حوالے سے ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58  تحائف لیے، عمران خان نے توشہ خانہ سے جیولری بھی لی لیکن ظاہرنہیں کی، عمران خان تحائف کی قیمت پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی تحفہ یا آئٹم توشہ خانہ سے ملکیت بنایا جائے اور ظاہر نہ کیا جائے، عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کارمنی لانڈرنگ والا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں دی گئی؟ 11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیزکا ہے، عمران خان کے 2017/18 اور 2020/21 کے گوشوارے درست ہیں لیکن 2018/19 اور 2019/20 کے گوشوارے متنازع ہیں، 2021 میں کچھ رقم کوظاہرکیا گیا جسے اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہرنہیں کیا گیا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا جو آج سنایا گیا

متعلقہ تحاریر