دہشتگردی کے خطرات: بیرونی ممالک کا پاکستان میں اپنے شہریوں کیلئے سیکیورٹی الرٹ جاری

ملک کے مختلف حصوں میں خودکش، آئی ای ڈی اور دستی بم دھماکوں سمیت دہشت گردانہ حملوں کے بعد بیرونی ممالک کے سفارت خانوں نے پاکستان میں اپنے شہریوں کے لیے 'سیکیورٹی الرٹ' جاری کر دیا۔

دہشتگردی کی ایک نئی لہر نے پاکستان کے مختلف حصوں خصوصی طور پر صوبہ بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی صوبے خیبر پختونخواہ (کے پی) کے علاقوں کو شدید متاثر کیا، جس سے مقامی اور غیر ملکی شہریوں کے لیے سیکیورٹی خطرات بڑھ رہے ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے 23 دسمبر کو وفاقی دارالحکومت کے علاقے I-10 میں ایک خودکش دھماکے کے بعد اپنے شہریوں کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا۔ خود کش دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 5 اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم شہباز شریف کا صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر دہشتگردی کو کچلنے کا عزم

عدالتی نظام طاقتوروں کے سامنے پتلیوں کی طرح ہاتھ باندھے کھڑا ہے، فواد چوہدری

امریکی سفارت خانے کی جانب  سے ہونے والے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ "اسلام آباد کے علاقے I-10 میں 23 دسمبر کو ہونے والے دھماکے کے بعد، امریکی شہریوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایسے منصوبہ بند حملے اور مجرمانہ سرگرمیاں عمومی طور پر پرہجوم عوامی مقامات جیسے بازاروں، شاپنگ مالز، ہوٹلوں، ہوائی اڈوں، کلبوں میں ہوتی ہیں۔”

سیکیورٹی الرٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریستورینٹس ، عبادت گاہیں ، سفری مراکز، اسکول اور دوسرے علاقے جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں، تشدد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ "تقریبات اور عبادت گاہوں پر احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ، زیادہ ہجوم والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں، اپنے ذاتی حفاظتی کا جائزہ لیں، اپنے شناخت کاغذات ساتھ رکھیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی درخواستوں پر عمل کریں، اپنے اردگرد کے حالات سے آگاہ رہیں اور اپ ڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا کی خبروں پر نظر رکھیں۔”

25 دسمبر کو جاری کردہ ایک اور سیکیورٹی الرٹ میں امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ "امریکی حکومت کے عملے کو ممکنہ حملے کی وجہ سے اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔”

"امریکی حکومت کو ان معلومات کے بارے میں علم ہے کہ نامعلوم افراد ممکنہ طور پر تعطیلات کے دوران کسی وقت اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں امریکیوں پر حملہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں سفارت خانہ تمام امریکی عملے کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں آنے سے منع کر رہا ہے۔”

سفارتخانہ اپنے مشن کے تمام اہلکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ تعطیلات کے دوران اسلام آباد میں غیر ضروری، غیر سرکاری سفر سے گریز کریں۔”

پیر کے روز سعودی عرب اور آسٹریلیا نے پاکستان میں اپنے شہریوں کو دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر محتاط رہنے اور اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے اپنے شہریوں کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ "محتاط رہیں اور اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں”۔

دریں اثناء آسٹریلیا نے پاکستان میں اپنے شہریوں کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری جاری کردی ہے۔

آسٹریلوی ہائی کمیشن کی ٹریول ایڈوائزری میں لکھا گیا ہے کہ "25 دسمبر 2022 کو، امریکی حکومت نے اپنے شہریوں کو اس اطلاع سے خبردار کیا کہ نامعلوم افراد ممکنہ طور پر تعطیلات کے دوران اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور عوامی تقریبات کے لیے حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں آسٹریلوی حکام کو احتیاط برتنے اور شہر کے اندر سفر کو محدود کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ حکام کی جانب سے کہا ہے کہ اپنی حفاظت کی احتیاطی تدابیر کو اختیار کریں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا کی خبروں پر نظر رکھیں۔

آسٹریلوی حکومت نے اپنے سیکیورٹی الرٹ میں مزید کہا ہے کہ "امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور دہشتگردانہ حملوں ، اغواء اور تشدد کے خطرے کے پیش آسٹریلوی شہری پاکستان کے سفر سے گریز کریں۔ کچھ علاقوں میں انتہائی مخدوش حالت ہیں۔”

تجزیہ کاروں نے کہا کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے پاکستان کے لیے ایک اور خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جب کہ شدید سیاسی اور معاشی بحران میں گھری ہوئی اتحادی حکومت دہشت گردانہ حملوں کو روکنے میں بھی مکمل ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کے حملوں نے امن و امان کی صورتحال کو شدید متاثر کیا ہے ، تاہم اتحادی حکومت ایسے حملوں کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن اور سیکیورٹی اداروں کو اپنے ساتھ بٹھائے اور دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے حکمت عملی ترتیب دے۔ کیونکہ یہ ملکی استحکام کا مسئلہ ہے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر