پی اے سی کے فیصلے پر عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز کی وضاحت، دستاویزی ثبوت بھی پیش کردیئے
عقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیز کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ریلوے سے زمین لیز کے معاہدے میں نج کاری کمیشن آف پاکستان کے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے، عقیل کریم ڈھیڈی سیکیوریٹیز پاکستان ریلوے کی نادہندہ نہیں ہے، اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ادائیگیوں کے باوجودپاکستان ریلوے نے این او سی جاری نہیں کیا۔ تمام ادائیگیوں اور دستاویز کی فراہمی کے باوجود پاکستان ریلوے نے 2005 سے معاملے التوا کا شکار کیا ہوا ہے
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے پاکستان ریلوے اور عقیل کریم ڈھیڈی سیکیوریٹیز کے درمیان زمین کی لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا حکم دیا تو اے کے ڈی سیکیورٹیز نے بھی دستاویزی ثبوت کا ساتھ اپنا موقف پیش کردیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں معروف کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈھیڈی کو پاکستان ریلوے کی زمین کرائے پر دینے کا معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھیے
سستا گھر اسکیم میں صحافیوں کو گھر ملے گا، عقیل کریم ڈھیڈھی کا اعلان
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کی10ہزار 207اسکوئر یارڈ زمین عقیل کریم ڈھیڈی کو ننانوے سال لیز پر دی گئی۔زمین ہوٹل کی تعمیر کے لیے دی گئی تھی ۔
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کہاکہ پاکستان ریلوے اورعقیل کریم ڈھیڈی سیکیوریٹیز لمیٹڈ کے درمیان دو ہزار چار میں99 سال کیلئے معاہدہ ہوا۔ ریلوے کی اکسٹھ کروڑ روپے مالیت کی زمین لیز پر دی گئی تھی ۔
آڈٹ حکام کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے شرکاء کو بریفنگ بتایا کہ عقیل کریم ڈھیڈی سیکیوریٹیز لمیٹڈ نے 2004 سے 2014 تک 5 لاکھ ساٹھ ہزار روپے ادا کیا جبکہ 2014 کے بعد کوئی کرایہ ادا نہیں کیا گیا ۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم نے زمین کی لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی کی کمپنی بلیک لسٹ کرنے کا حکم دے دیا ۔ کمیٹی نے تمام ذمہ داروں کے خلاف کاررروائی کا حکم بھی دیا ہے ۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلے پرعقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیز نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عقیل کریم ڈیڈھی سیکوریٹیز پاکستان ریلوے کی نادہندہ نہیں ہے ۔ عقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیز نے زمین نج کاری میں نیلامی سے حاصل کی تھی ۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیز کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نج کاری کمیشن آف پاکستان کے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔ کابینہ کی نج کاری کمیٹی 2006 میں عقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیز کی بولی کامیاب قرار دی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلے پرعقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیز نے کہا کہ متعلقہ زمین کے لیے عقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹی نے سب سے زیادہ بولی دی تھی۔نج کاری کی زمین کی تمام ادائیگیاں 2004 میں کردی گئی تھیں۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ادائیگیوں کے باوجودپاکستان ریلوے نے این او سی جاری نہیں کیا۔ تمام ادائیگیوں اور دستاویز کی فراہمی کے باوجود پاکستان ریلوے نے 2005 سے معاملے التوا کا شکار کیا ہوا ہے۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکوریٹیزکے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کموڈیٹی ایکسچینج کی زمین پر حیات ریجنسی ہوٹل کا پراجیکٹ شروع کیا گیا۔ حیات ریجنسی ہوٹل پراجیکٹ شہر میں معاشی سرگرمیوں کا اہم مرکز بنایا جائے گا۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ 1985 میں اس وقت کے چیف مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر نے کراچی ہوٹل بحالی آرڈر پروجیکٹ کے عنوان سے پاس کیا تھا ۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز کے مطابق مذکورہ ایم ایل او کے پیرا 5 کے مطابق، جائیداد کے حوالے سے کسی بھی اور تمام ذیلی لیز کو منسوخ کر دیا گیا اور مذکورہ زمین کو پاکستان ریلوے کی ملکیت تصور کیا گیا۔
اس کے بعد عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز اور نیشنل کموڈٹیز ایکسچینج لمیٹڈ اب پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ کے درمیان 28 جنوری2004 کو فروخت کا معاہدہ ہوا جس میں این سی ایف آئی کی جانب سے جیتی گئی بولی کی نوویشن کی گئی۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز کے مطابق 2014 تک معاہدے کے تحت تما م تر کرائے ادا کیے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ آئینی پٹیشن نمبر 3754/2019 سندھ ہائی کورٹ میں موضوع کی جائیداد کے حوالے سے دائر کی گئی ہے۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز کے جواب میں کہا گیا ہے کہ واضح کیا گیا تھا اے کے ڈی سیکیورٹیز نے مذکورہ جائیداد این سی ای ایل کی جانب سے بولی کے عمل کے ذریعے جیتی تھی اور واضح کیا گیا تھا، عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز جائیداد کی مالک نہیں ہے۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیزکے مطابق سال 2006 میں پرائیویٹائزیشن کمیشن آف پاکستان (کسٹوڈین) کی جانب سے سبجیکٹ پراپرٹی کی فروخت کے لیے "جیسے ہے جہاں ہے” کی بنیاد پر بولیاں طلب کی گئیں تھیں۔
جس کے مطابقعقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز نے ای او ایل جمع کرایا تھا ،جمع کرائی گئی پرانی رقم کو 31 دسمبر 2006 کو لیٹر آف ایکسیپٹنس کے ذریعے 31 دسمبر 2006 کو فروخت کے لیے قبول کیا گیا تھا جبکہ ریلوے کو پیشگی کرایہ ادا کیا گیا ۔
عقیل کریم ڈھیڈی سیکیورٹیز کی جانب سے پیش کیے گئے دستاویزی ثبوت میں بتایا گیا ہے کہ حیات ریجنسی ہوٹل کو بولی کے تحت حاصل کیا گیا تھا ۔ اے کے ڈی نے530 ملین کی بولی لگائی تھی جو کہ سب سے بڑی بولی تھی ۔