نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مکمل ناکام
پشاور کے المناک سانحے میں 100 سے زائد افراد شہید ہوگئے مگر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے، ادارے کی جانب سے مذمت بھی نہیں کی گئی جبکہ ادارہ بناہی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے تھا
پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے سے 100سے زائد افراد شہید ہوگئے مگردہشت گردوں کا قَلع قَمع کرنے کے لیے بنائے گئے ادارے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی نے واقعے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔
قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے پشاور دھماکے سے متعلق تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کے ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا پشاور خودکش حملے سے اعلان لاتعلقی
نیکٹا کے قیام کا مقصد انٹیلی جنس ایجنسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو یکجا کرکے اور منصوبہ بندی، مسلسل تحقیق کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں کو تشکیل دینا ہے ۔
کیپٹل سٹی پولیس آفیسر پشاوراورنگراں صوبائی وزراء کی جانب سے پشاور دھماکے ناقص سیکیورٹی کا اعتراف کیا گیا تاہم انسداد دہشتگردی کا ادارہ نیکٹا نے بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں ۔
قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی کی ذمہ داریوں میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب اور بروقت کوششیں کرنا ہیں تاہم نیکٹا نے پشاور دھماکے پر اظہار افسوس بھی نہیں کیا ۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کے ٹوئٹر اکاونٹ پرحکام نے تاحال کوئی مذمت نہیں کی جبکہ نہ ہی پشاور دھماکے کے حوالے سے کوئی معلومات عوام تک پہنچانے کی زحمت کرنے کی کوشش کی ہے ۔
پشاور کے افسوسناک سانحے کے بعد آئی ابتدائی معلومات میں خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ حملہ آوور پڑوسی ملک سے مبینہ طور پر پاکستان آیا جبکہ نیکٹا اس حوالے سے بھی اپنی ذمہ داری نبھانے سے قاصر رہا ۔
آئین پاکستان کے تحت نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متعلق شعبوں میں تعاون کو آسان بنانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ رابطہ قائم کرنا ہوتا ہے ۔