جنرل (ر) پرویز مشرف کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین پی ڈی ایم کے بیانیے کا امتحان ہوگی

اتوار کے روز دبئی میں انتقال  کرجانے والے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے جسدخاکی کو لانے کے لیے خصوصی طیارہ آج امارات جائے گا۔

اتوار کے روز دبئی کے امریکن اسپتال میں انتقال کرجانے والے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے جسد خاکی خصوصی طیارے کے ذریعے آج پاکستان پہنچائی جائے گی ، یہ پہلا اشارہ ہے کہ شہباز شریف حکومت پرویز مشرف کی میت سرکاری پروٹوکول کے ساتھ وطن واپس لارہی ہے ، دیکھنا یہ اب میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے بیانیے کا کیا بنتا ہے۔

دبئی کے المکتوم ایئرپورٹ سے پاکستان کا خصوصی طیارہ ان کی میت کو راولپنڈی لے کر آئے گا۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے نے ان کے جسد خاکی کو پاکستان لے جانے کے لیے این او سی  جاری کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب دفتر خارجہ نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کی میت واپسی کے لیے تمام ممکنہ مدد فراہم کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار کے روشن اور تاریک پہلو

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی میں انتقال کرگئے

سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی وفات پر صدر مملکت ڈاکٹر علوی ، وزیراعظم شہباز شریف ، مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل شمشاد مرزا ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور چوہدری شجاعت سمیت متعدد رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کا جسد خاکی تو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ واپس لایا جارہا ہے ، مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی تدفین بھی سرکاری اور فوجی پروٹوکول کے ساتھ ہوتی ہے یا نہیں۔ جنرل (ر) پرویز مشرف سابق آرمی چیف بھی تھے اس لیے اسٹیبلشمنٹ لازمی چاہے گی کہ ان کی تدفین پورے فوجی اعزاز کے ہو۔

تجزیہ کاروں نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوجی اعزاز کے ساتھ پرویز مشرف کی تدفین ، اسٹیبلشمنٹ ، پی ڈی ایم کی حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان وجہ تنازعہ بن سکتی ہے۔ اگر فرض کریں شہباز شریف حکومت کمپرومائز کرجاتی ہے اور پرویز مشرف کی تدفین فوجی اعزاز کے ہو جاتی ہے تو میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے بیانیے کا کیا ہوگا؟ کیونکہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری سابق آرمی چیف کو آئین شکن اور غدار قرار دیتے ہیں۔ آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کی ساری قیادت کو مشترکہ موقف ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں پرویز مشرف ملوث تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پرویز مشرف کی تدفین فوجی اعزاز کے ساتھ کرنے کی اجازت نہیں دیتی تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تناؤ کا ماحول بنے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ پی ڈی ایم حکومت اور پیپلز پارٹی کے لیے نئی آزمائش کھڑی ہوگئی ہے۔

متعلقہ تحاریر