اسلام آباد میں اہم حکومتی شخصیت کے استعفے کی افواہیں گردش کرنے لگیں

صحافی منصور علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں استعفیٰ زیر غور ہے جوکہ موجودہ حکومت کے لیے کافی شرمناک ثابت ہو سکتا ہے، رؤف کلاسرہ نے دعویٰ کیا پیپلز پارٹی نے  شہباز شریف کی موجودگی میں اسحاق ڈار کو تنقید کا نشانہ بنایا جس پر وزیراعظم نے بھی ان سے اتفاق کیا

اسلام آباد میں اہم حکومتی شخصیت کے استعفے کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انتہائی بدترین معاشی صورتحال کی وجہ سے اسحاق ڈار سے استعفیٰ  کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔

مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کے سمدھی اور اتحادی حکومت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی  بدترین معاشی پالیسیز اور فیصلوں کی وجہ سے اتحادی جماعتیں بھی ان سے مخالف ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم وفد کے ہمراہ ترکیہ روانہ ہو گئے

اسلام آباد میں افواہیں گردش کررہی ہیں کہ اہم حکومتی شخصیت  اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والی ہے اور یہ موجودی پی ڈی ایم اتحادی حکومت کے خلاف باعث شرمندگی ہوگا ۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں صحافی منصور علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں استعفیٰ (زیر غور) موجودہ حکومت کے لیے کافی شرمناک ثابت ہو سکتا ہے۔

منصور علی خان کے  پیغام پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے کرنٹ افیئر پروگرام  کے اینکر اجمل جامی نے پوچھا” استعفیٰ مجبوراً تو نہیں دیا جا رہا ہے ؟۔

 

اینکر مخدوم شہاب الدین نے بھی ٹوئٹر بھی اپنے پیغام میں لکھا ” بڑا استعفیٰ ” تاہم صارفین نے کی جانب سے ان سے پوچھا گیا کہ کس کا استعفیٰ آنے والا ہے تو انہوں نے جواب نہیں دیا ۔

صحافی رؤف کلاسرہ نے  اپنی ایک پروگرام میں دعویٰ کیا ہے کہ  کابینہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول  بھٹو زرداری نے ان پر شدید تنقید کی ۔

سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ، نوید قمر، قمرالزماں کائرہ، شیری رحمن نے اسحاق  ڈار کو کھری کھری سنا دیں جبکہ  وزیر اعظم نے بھی پی پی پی وزراء  سے اتفاق کیا ہے۔

شیری رحمان نے  اسحاق ڈار سے پوچھا جب کوئی پلان ہی نہیں تھا پاس تو لندن سے کس لیےآئے ؟۔ بلاول بھٹونے کہا کہ بیرون ملک ڈونرزسے اعلانات کروائے  مگر ڈار نے کچھ نہیں کیا۔

متعلقہ تحاریر