عمران خان کا صدر مملکت کو خط ، جنرل باجوہ کی صحافیوں سے کی گئی گفتگو کی تحقیقات کا مطالبہ

صدر مملکت سے مطالبہ کرتے ہوئے عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملے کا فوری نوٹس لیں اور تحقیقات کا حکم دیں۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدرِ مملکت اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ڈاکٹر عارف علوی کو جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بطور آرمی چیف کی پے در پے حلف کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے لکھے گئے خط میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے حلف کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات بھی صدر مملکت کو ارسال کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست دائر

لاہور ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سمیت 97 لاء افسران کی برطرفی کو درست قرار دے دیا

عمران خان کے خط کے متن کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران عوامی سطح پر نہایت ہوشرباء انکشافات ہوئے ہیں۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ منظر عام پر آنے والی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اپنے حلف کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہو ئے ہیں۔

عمران خان کا خط صدر مملکت کے نام

خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل باجوہ نے جاوید چوہدری کے روبرو اعتراف کیا کہ ”ہم عمران خان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے تھے” ، جنرل باجوہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ”ہمارے خیال میں اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا” ، "جنرل باجوہ کی جانب سے ”ہم ”کے لفظ کا استعمال تحقیق طلب ہے۔”

خط میں لکھا گیا ہے کہ "تحقیق کی جائے کہ جنرل باجوہ کی جانب سے استعمال کئے گئے اس ”ہم” سے کیا مراد ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "جنرل باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے کے باعث ملک کے لئے خطرناک ہونے کے حوالے سے فیصلہ کریں ، یہ فیصلہ صرف اور صرف عوام کا ہے کہ وہ کسے وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔”

عمران خان نے خط  میں لکھا ہے کہ "جنرل باجوہ کا اس ضمن میں خود کو فیصلہ ساز بنانا آئین کے آرٹیکل 244 اور تیسرے شیڈول میں دیئے گئے حلف کی صریح خلاف ورزی ہے، جنرل باجوہ نے اپنی گفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔”

پی ٹی آئی کے سربراہ کے خط میں لکھا گیا ہے کہ "اس دعوے کی حقیقت سے قطعاً نظر جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروایا، جنرل باجوہ کا یہ دعوی بھی حلف کی صریح خلاف ورزی ہے۔”

تحریک انصاف کے سربراہ کے خط کے مطابق "آئین کے تحت افواج پاکستان بذات خود وزارتِ دفاع کے ماتحت ایک ادارہ ہے، آئینی نظم کے تحت سویلین حکام یا خودمختار ادارے فوج کے ماتحت نہیں۔”

خط میں لکھا ہے کہ "جنرل باجوہ نے ایک دوسرے صحافی آفتاب اقبال سے گفتگو میں عتراف کیا کہ ان کے پاس وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں، پاکستانی صحافی آفتاب اقبال نے یہ تمام تفصیلات اپنے وی لاگ کے ذریعے قوم کے سامنے رکھی ہیں۔”

خط میں لکھا ہے کہ "جنرل باجوہ کی جانب سے وزیراعظم سے کی جانے والی گفتگو کی ریکارڈنگز آرمی چیف کے حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، اس سوال کا جواب اہم ہے کہ جنرل باجوہ کیوں اور کس حیثیت و اختیار سے خفیہ بات چیت ریکارڈ کیا کرتے تھے۔”

عمران خان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "روس، یوکرائن جنگ پر حکومت کی غیر جانبداریت کی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے بھی جنرل باجوہ نے اپنے حلف کے تقاضوں کو پامال کیا، جنرل باجوہ نے 2 اپریل 2022 کو اسلام آباد سکیورٹی کانفرنس میں روس یوکرائن جنگ پر حکومت پاکستان کی پالیسی سے یکسر متضاد موقف اپنایا۔’

عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "میں نشاندہی کر دوں کہ معاملے پر حکومت پاکستان کی پالیسی کو وزارت خارجہ اور متعلقہ ماہرین سمیت تمام فریقین کے مابین مکمل اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا، آئین کا چیپٹر دوم اور خاص طور پر آرٹیل 243,244 افواج پاکستان کے دائرہ اختیار کی وضاحت کرتے ہیں۔”

صدر مملکت سے مطالبہ کرتے ہوئے عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملے کا فوری نوٹس لیں، تحقیقات کے ذریعے تعین کیا جائے کہ آیاآئین کے تحت  آرمی چیف کے حلف کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔

متعلقہ تحاریر