سابق وزیراعظم عمران خان پاکستان کے مقبول ترین سیاستدان، گیلپ سروے

گیلپ سروے کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت سابق وزیر اعظم عمران خان کے مقابلے میں نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت ان کے مخالفین کو ناپسندیدہ نظر سے دیکھتی ہے۔

گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اب تک پاکستان کے سب سے مقبول سیاستدان ہیں۔ عمران خان کے لیے یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب ملک کے دو صوبوں میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ جبکہ قتل کی ناکام کوشش کے چند ماہ بعد گرفتاری کے خطرات بھی عمران خان کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے فروری کے پہلے تین ہفتوں میں کرائے گئے اس سروے سے پتا چلا ہے کہ 61 فیصد پاکستانی عمران خان کو پسند کرتے ہیں، جبکہ ان کے حریف سابق وزیر اعظم نواز شریف اور موجودہ وزیر خارجہ بلاول کے لیے بالترتیب صرف 36 فیصد پاکستانیوں کی پسندیدگی سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شاندانہ گلزار نے عورت مارچ کو عورتوں کیلیے باعث شرمندگی قرار دیدیا

واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کیا گیا تھا ، جس کا الزام انہوں نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر لگایا تھا کہ اس سازش کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔ عمران خان نے اپنی حکومت کو ہٹانے میں امریکا کے ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا تھا۔

گذشتہ سال اپریل میں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عوام الناس میں سے اکثریت اس برطرفی پر خوش تھی ، تاہم موجودہ حکومت کی خراب ترین معاشی کارکردگی کو بنیاد بناتے ہوئے رائے عامہ بالکل تبدیل ہو کر رہ گئی اور ہفتوں کے اندر عمران خان مقبولیت کی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔

سروے کے نتائج

گیلپ پاکستان کے 2021 کے آخر اور 2022 کے شروع کے سروے کے مطابق موجودہ وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف پاکستان کے مقبول ترین سیاست دان تھے جن کی پسندیدگی کا گراف 50 فیصد سے بھی زیادہ تھا جبکہ اس کے وقت کے وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت 36 فیصد پر آگئی تھی۔ اور یہ عمران خان کی کابینہ کی خراب کارکردگی کے سبب ہوا تھا۔

عمران خان کی حکومت کو برطرف کرنا کی بنیادی وجہ افراط زر کو قرار دیا جارہا تھا کیونکہ ان کی معاشی ٹیم مہنگائی پر قابو پانے میں بری طرح سے ناکام رہی تھی ، کیونکہ معاشی بحران انہیں وراثت میں ملا اور اقتدار سنبھالنے کے بعد انہیں سیکھنے کے سخت اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

عمران خان کی برطرفی سے چند ماہ قبل کیے گئے گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 80 فیصد سے زیادہ پاکستانیوں نے معیشت سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا ، 64 فیصد نے مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔ جبکہ عمران خان اقتدار میں آئے ہی نیا پاکستان بنانے کا نعرہ لگا کر تھے۔

اپریل 2022 میں شہباز شریف حکومت کے آنے کے بعد معاشی کے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں ، اور 62 فیصد پاکستانی مہنگائی اور معیشت کی تباہی کا ذمہ دار شہباز شریف حکومت کو ٹھہرا رہے ہیں۔

معاشی بحران نے شریف خاندان کی سیاسی ساکھ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران سے دوچار ہے اور اسے ڈیفالٹ کے خطرے کا سامنا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ سے بھی کم کی درآمدات کو پورا قابل رہ گئے ہیں۔ افراط زر اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور جلد ہی کسی قابل انتظام سطح تک پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔ پاکستانی روپیہ عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد سے اپنی قدر کا 50 فیصد سے زیادہ کھو چکا ہے۔

گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے کے مطابق شریف خاندان کی سیاسی ساکھ تباہ ہوکر رہ گئی ہے ، تقریباً 60 فیصد پاکستان نواز شریف ، شہباز شریف اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو منفی انداز میں دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان کا غیر یقینی سیاسی مستقبل

عمران خان کے فوج کے ساتھ تعلقات خراب ہیں جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے اور موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ فوج کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں تاہم پاکستانیوں کی اکثریت ان دونوں کو منفی انداز میں دیکھتی ہے ، سابق صدر زرداری پاکستان کے سب سے غیر مقبول سیاست دان ہیں، 67 فیصد پاکستانی انہیں برے القابات سے نوازی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ جبکہ ان کے اپنے صوبہ سندھ میں ان کی مخالفت میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سروے کے مطابق صوبہ سندھ میں بلاول بھٹو زرداری کی مقبولیت میں مزید 10 فیصد کمی آئی ہے ، جس کی وجہ سے سندھ کے شہری علاقوں میں ، ان کے ہاتھوں سے اقتدار نکل رہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گیلپ پاکستان سروے نے جواب دہندگان سے پوچھا کہ کیا وہ "ایماندار” سیاست دانوں اور "ٹیکنو کریٹس” سے بنی نئی پارٹی کی حمایت کریں گے – جس قسم کی سیاسی انجینئرنگ کی فوج وقتاً فوقتاً وکالت کرتی ہے۔ ایک معمولی اکثریت – 53 فیصد – نے کہا کہ وہ اس طرح کے سیٹ اپ کی حمایت کریں گے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے لیے آنے والے مہینوں میں خطرہ یہ ہے کہ اس کے حکمران عمران خان کو اقتدار سے دور رکھنے کے لیے کسی بھی حد سے گزر سکتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر