معاشی بحران و بیروزگاری نے پاکستانیوں کو مادر وطن چھوڑنے پر مجبور کردیا

برطانوی روزنامہ" دی گارڈین" کے مطابق پاکستانی ملک کے معاشی بحران اور بیروزگاری سے  تنگ  آکر ترک وطن پر مجبور ہوگئے، ایندھن کی قیمتوں میں دگنا جبکہ بجلی کی تین گنا مہنگی ہوئی، اشیائے خورونوش  کے بھاؤ آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں جوکہ ترک وطن کی وجوہات بن رہی ہیں

برطانوی روزنامہ” دی گارڈین” میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال آٹھ لاکھ سے زائد پاکستانی بہترین معاشی امکانات کی تلاش میں بیرون ملک چلے گئے ۔

برطانوی روزنامہ” دی گارڈین” کی اسٹوری میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری ملکی معاشی حالات اور ملازمتوں کے کم ہوتے مواقع کی وجہ سے تیزی سے بیرون ملک روانہ ہورہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

معاشی بحران سے اسٹیل انڈسٹریز کے 80 لاکھ ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگ گئیں

دی گارڈین میں شائع لندن بیسڈ پاکستانی صحافی مونی محسن کے مضمون میں کہا گیاہے کہ گزشتہ سال آٹھ لاکھ سے زائد پاکستانی بہتر مستقبل کی تلاش میں وطن چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

اخباری مضمون میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں کے دوران ہوئی بے انتہا مہنگائی اور روپے کی قدر میں 30 فیصد گراوٹ نے لاکھوں متوسط  شہریوں کو  غربت کے دہانے  پر دھکیل دیا گیا ہے ۔

مضمون میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے بحران سے نبردآزما، حکومت نے درآمدات پر پابندی لگا دی ہے جبکہ  ایندھن دوگنا ہو گیا ہے اور بجلی کے بل تین گنا  بڑھ گئے ہیں۔

ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے کاروبار بڑے پیمانے پر بند ہوگئے ہیں اور لاکھوں ملازمتوں کا نقصان ہوا ہے۔ آٹا، پیاز اور تیل جیسی عام اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔

مونی محسن کے مطابق حالیہ تباہ کن سیلاب نے دیہی علاقوں کے غریب  کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کے کم درآمدات جتنے رہنے کی وجہ سے ملک ڈوب رہا ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان برآمدات سے زیادہ درآمدات پر خرچ کرتاہے، لیبر کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے لیکن سمندر پار پاکستانیوں بھیجی گئی ترسیلات  زر استعمال میں ضائع ہو جاتی ہے۔

مضمون میں کہا گیا ہےکہ پاکستانی صنعتوں میں سرمایہ کاری نہیں کررہے ہیں اگرچہ پاکستان میں بڑی کپاس پیدا ہوتی ہے مگر  یہاں ٹیکسٹائل کا شعبہ اب تک پسماند گی کا شکار ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

معاشی بحران میں پھنسی شہباز شریف حکومت کو اتحادی جماعت پیپلز پارٹی آنکھیں دکھانے لگی

محسن نے لکھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی  میں پڑوسی ملک بھارت کے برعکس کوئی بول ٹیک نہیں ہوا  جبکہ  پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے مگر روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہورہے ۔

گارڈین کے مضمون کے مطابق پاکستان میں موجودہ اور سابق حکومتوں نے  ایندھن ، پانی و بجلی پر سبسڈی دی مگر معیاری تعلیم ، صحت و متبادل توانائی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری نہیں کی ۔

مونی محسن نے لکھا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولیاں کم ہیں جبکہ دنیا کی چھٹی  بڑی فوج ملکی وسائل پر ایک اضافی  بوجھ  ہے جوکہ گالف کارسز سے لیکر بینکس اور دیگر صنعتوں کی مالک ہے ۔

متعلقہ تحاریر