ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر نے پیپلزپارٹی کو مافیا اورملک ریاض کو ان کا بغل بچہ قرار دے دیا

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کاکہنا ہے کہ پیپلز پارٹی صوبہ سندھ کے معاملات ایک مافیا کی طرح چلاتی ہے جس نے آبی ذخائر، ثفاقت اور ماحولیاتی نظام کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے، اب پیپلز پارٹی اب عوامی پارٹی نہیں رہی

بھٹو خاندان کے چشم و چراغ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے پاکستان پیپلزپارٹی کو مافیا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی قیادت ملک ریاض کے ساتھ ملکر ماحولیاتی نظام تباہ کررہے ہیں۔

ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر نے اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں پاکستان پیپلزپارٹی اوراس کی قیادت کو مافیا قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض پیپلزپارٹی کے بغل بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار جونیئر کا بحریہ ٹاؤن اور ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر فوری روکنے کا مطالبہ

انہوں نے اپنے تھریڈ میں پیپلزپارٹی کو نولبرل ازم جرگون کا مظہر قراردیا جوکہ پسماندہ طبقے کی صرف دکھاوے کی حد تک نمائندگی کرتی ہیں تاکہ ان کے کام کو پسند کیا جائے ۔

ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر نے کہا کہ نولبرل ازم جرگون صرف تھنک ٹینکس کی طرف سے لکھی گئی تقاریرتاکہ بین الاقوامی برادری کو ترقی پسند کام پر آمادہ کیا جا سکے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلزپارٹی  صوبہ سندھ کے معاملات ایک مافیا کی طرح چلاتی ہے جس نے آبی ذخائر، ثفاقت اور ماحولیاتی نظام کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے ۔

ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو پیپلز پارٹی کا بغل بچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملکر ثقافتوں اور ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنا جاری رکھا ہوا ہے ۔

خانوادہ بھٹو کے چشم و چراغ نے پیپلز پارٹی کی  وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ دریائے سندھ کے قدرتی راستے کہاں ہیں ؟۔

جونیئر بھٹو نے کہا کہ شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ کے قدرتی راستے حکومت بحال کرنے والی ہے؟  وہی سڑکیں / وہی انفراسٹرکچر۔ کچھ تبدیل نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد میں عورت مارچ پر تشدد؛ ایمان مزاری کی شیری رحمان پر طَعن و تشْنیع

انہوں نے تاریخی مقام "اروڑ سے متعلق لکھا کہ اروڑ، ایک قدیم آثار قدیمہ اور چونا پتھر کا پہاڑی سلسلہ 70 فیصد ختم ہو چکا ہے اور اس کے پیچھے  پیپلز پارٹی  کی  ڈیل  ہے ۔

ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر نے کہا کہ پیپلزپارٹی اب عوامی پارٹی نہیں رہی، حالانکہ میرے دادا نے کہا تھا کہ دو بھٹو ہیں، ایک میں اور ایک عوام، یہ درخواست تھی کہ وہ قیادت کریں۔

متعلقہ تحاریر