الیکشن کمیشن کے تین اجلاس؛ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیلئے اہم امور پر گفتگو
الیکشن کمیشن کے تین اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر جناب سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں ہوئے جس میں ممبران الیکشن کمیشن ،سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی
الیکشن کمیشن کے تین اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر جناب سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں ہوئے جس میں ممبران الیکشن کمیشن ،سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔
الیکشن کمیشن کے پہلے اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے صوبائی اسمبلی الیکشن ، امن وامان کی صورتحال اور انتخابات کے پُر امن انعقاد ، سکیورٹی خدشات اور دیگر مشکلات پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی ممکنہ گرفتاری؛ ملک بھر میں احتجاج، زمان پاک میدان جنگ میں تبدیل
آئی جی پنجاب نے بریف کیا کہ پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کے دن تک محدود نہیں ہے بلکہ عوام الناس کی سکیورٹی اور جرائم کے سدباب کے لئے ڈیوٹی دینا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پولیس مردم شماری میں ڈیوٹی دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ ماہ رمضان کے دوران مساجد اور نمازیوں کی حفاظت کے لئے پولیس تعینات کی جائے گی ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کچہ کے علاقہ میں رائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی شروع کردی گئی ہے جس کے لئے 4 سے 5ماه درکار ہونگے آپریشن کے بعد قوی امید ہے الیکشن کے انعقاد کے لئے بہتر ہونگے۔
چیف سیکرٹری نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 40 ہزار ٹیچر مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور ، میٹرک کے امتحانات میں یہی اساتذہ ڈیوٹی کہ حالات گے جبکہ اپریل میں انتخابات بھی ہیں ۔
الیکشن کمیشن کی دوسری میٹنگ گورنر خیبرپختونخوا سے ہوئی جس میں انہوں نے خیبر پختونخوا کی امن و امان کی صورتحال پر اور خیبر پختونخوا میں ضم شده اضلاع ) فاٹا ( کے مسائل پر کمیشن کو تفیصلاً آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب اسمبلی کے انتخابات؛ نون لیگ اور پی ٹی آئی متحرک، کاغذات نامزدگی بھی جمع
الیکشن کمیشن کے تیسرے اجلاس میں سیکرٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل (ر) حمود الزمان خان اور ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل خرم سرفراز خان نے اندرون ملک میں فوج کی تعیناتی پر کمیشن کو مکمل بریف کیا۔
انہوں نے ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ فوج اپنے بنیادی فرائض منصبی کو اہمیت دیتی ہے جس میں سرحدوں اور ملک کی حفاظت انکی اولین ترجیح ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لئے اس وقت دستیاب نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے ۔