اٹارنی جنرل کا استعفیٰ: شہزاد عطا الہیٰ نے حکومتی ڈھول کا پول کھول دیا
سابق اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ اپنی مرضی سے دیا تھا جبکہ گذشتہ روز مختلف پرائیویٹ نیوز چینلز نے بریکنگ چلائی تھی کہ شہزاد عطا الہیٰ سے حکومت نے استعفیٰ لیا تھا۔
سابق اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہیٰ نے مختلف میڈیا چینلز پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات بالکل درست نہیں ہے کہ مجھے مستعفی ہونے کا کہا تھا۔
شہزاد عطا الہیٰ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپنا استعفیٰ دستخط کرکے سینئر وزیر کے حوالے کیا، اہم حکومتی شخصیت کو اپنے استعفے سے آگاہ کیا تو مجھے استعفیٰ دینے سے روکا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
معاشی بحران: اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے
قمر جاوید باجوہ نے صحافی شاہد میتلا کے انٹرویو کی تردید کردی
ان کا کہنا ہے کہ اس لیے میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ مجھے استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا۔ استعفیٰ دے دیا ہے کہ اب حکومت جب چاہے صدر مملکت سے اس کی منظوری لے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز سابق اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہیٰ کے استعفے کی خبروں کے بعد بعض میڈیا ہاؤسز کی جانب سے یہ بریکنگ نیوز چلائی گئی تھی ، شہزاد عطا الہیٰ سے حکومت نے خود سے استعفیٰ لیا ہے۔
یاد رہے کہ جب شہزاد عطا الہیٰ نے اپنے عہدے سے استعفے دیا تو وزیراعظم شہباز شریف لاہور میں موجود تھے۔ استعفے کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی ، ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارٹ سمیت معاونین خصوصی کو مشاورت کے لیے طلب کرلیا تھا۔
وزیراعظم کے معاونین خصوصی عطاء اللہ تارڑ، ملک احمد خان ، منصور عثمان اعوان ، چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر اعلی صوبائی شخصیات کو ماڈل ٹاؤن طلب کرلیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے تمام شخصیات سے پنجاب میں انتخابات کے التواء اور اٹارنی جنرل کے استعفے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مشاورت کی تھی۔