مفت آٹے کیلئے 72 ارب روپے ہیں مگر الیکشن کے لیے نہیں، صحافی کا حکومت سے شکوہ

صحافی شہباز رانا نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس مفت آٹے کے لیے 72 ارب روپے ہیں مگر الیکشن کے لیے پیسے نہیں، حکومتی پالیسیاں ملک کو ڈیفالٹ کردیں گی

صحافی شہباز رانا کا کہنا ہے کہ بدترین معاشی پالیسی سے وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ ہوا تو وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس کی زمہ داری قبول کریں گے ؟۔

ایکسپریس نیوز سے منسلک صحافی شہباز رانا نے مفت آٹے کی تقسیم کو بدترین پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے لیے پیسے نہیں مگر مفت آٹا بانٹنے کے لیے 72 ارب روپے کی سبسڈی دی جاہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی نے ای سی پی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

صحافی نے کہاکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات ہونے تھے جو اب نہیں ہورہے ہیں، ان دونوں صوبوں میں وزیراعظم نے مفت آٹے کی تقسیم کے لیے 72 ارب روپے کی سبسڈی دے دی ۔

ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے شہباز رانا نے کہا کہ مفت آٹا اسکیم کے لیے بجٹ میں پیسے نہیں رکھے گئے تھے اور اس پر حکومت کو سنجیدہ سوالات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے ۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ الیکشن نہ کروانے پر آپ پیسوں کی کمی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے بہانے پیش کرتے ہیں جبکہ مفت آٹے کے لیے 72 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہو۔

شہبازرانا کے مطابق حکومت نے معاشی مشکلات کو پش پست ڈال دیا ہے اور اب ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح اپنے اقتدار کو طول دیا جائے اور پھر کسی طریقے سے الیکشن جیتے جائیں۔

صحافی نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 53 ارب روپے پنجاب اور 19 ارب روپے خیبرپختونخوا میں مفت آتے کی تقسیم کے لیے خرچ کرڈالے جبکہ الیکشن کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

متعلقہ تحاریر