فوجی عدالت سے سزا یافتہ حسن عسکری کے والدین ڈھائی سال بعد حقائق سامنے لے آئے

سابق دور حکومت میں جنرل باجوہ کی توسیع کے خلاف آرمی چیف اور افسران کو خط لکھ کر فوجی عدالت سے سزا پانے والے سن عسکری کے والد میجر جنرل ظفر عسکری نے بالاخر ڈھائی سال بعد زبان بندی توڑدی

سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ  قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر تنقید کرنے پر فوجی عدالت  سے سزا یافتہ شہری حسن عسکری کے والد میجر جنرل ریٹائرڈ ظفر مہدی اور ان کی اہلیہ وسیمہ نے زبان بندی توڑ دی۔

میجر جنرل ریٹائرڈ ظفر مہدی اور ان کی اہلیہ وسیمہ اور ان کی بہن  نے ایک پریس کانفرنس میں خاموشی توڑتے ہوئے اپنے خاندان اور  بیٹے حسن عسکری پر بیتے مظالم سامنے لے آئے۔

یہ بھی پڑھیے

جنرل باجوہ کی توسیع: عمران خان کے بیان کے بعد نوازشریف کی واپسی مشکل ہوگئی

میجر جنرل ریٹائرڈ ظفر مہدی کے بیتے حسن عسکری نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ  قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر انہیں خط لکھا تھا جبکہ مذکورہ مراسلہ دیگر افسران کو بھی بھیجا گیا تھا۔

حسن عسکری کے والدین نے اسلام آباد میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ہمارا دل ٹوٹ چکا ہے، گزشتہ ڈھائی سال سے عدالتی جنگ لڑنے کے باوجود ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ سابق میجر جنرل نے کہا کہ میرے بیٹے حسن عسکری کو صاف و شفاف ٹرائل کا موقع نہیں فراہم کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حسن کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) میں ناانصافی سے مقدمہ چلایا گیا اور اصل الزامات کے بارے میں بتائے بغیر اسے مختصر طور پر سزا سنائی گئی۔

حسن عسکری کے والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے بیٹے کو خطرناک مجرموں اور دہشت گردوں کے ساتھ جیل میں قید کیا گیا ہے۔ حسن کے والد میجر جنرل ظفر عسکری کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈھائی سال سے مجھے بیٹے سے ملاقات نہیں کرنی دی گئی جبکہ اس حوالے سے متعدد بار درخواستیں دی ہیں ۔

حسن عسکری کے والدین نے کہا کہ یہ آزمائش ان چند خطوط کا نتیجہ ہے جو ان کے بیٹے نے سابق چیف آف آرمی اسٹاف اور جرنیلوں کو لکھے تھے، جس میں افواج پاکستان کے فیصلوں کے پاکستان کی معاشی اور سیاسی صورتحال پر ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

دوسری جانب  افواج پاکستان نے معاملے پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا تاہم ماضی میں اس کیس کے حوالے سے پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آرنے کہا تھا کہ عدالتیں ملکی قانون کے مطابق اس کیس کا فیصلہ کریں گی۔

یاد رہے کہ  گزشتہ دور حکومت میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے معاملے پر حسن عسکری نے اسے خلاف قانون قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے حکومت نہیں اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات کی پیشکش کی، وزیر دفاع

سابق میجر جنرل ظفر عسکری کے بیٹے کے حکومت کی جانب سے جنرل باجوہ کو توسیع دینے کے اقدام کے خلاف آرمی چیف سمیت سیگر اعلیٰ فوجی افسران کو خطوط لکھے تھے۔

آرمی چیف اور دیگر افسران کو خطوط لکھنے پر حسن عسکری کو اکتوبر 2020 میں ان کے گھر سے اٹھایا اور فوجی تحویل میں منتقل کیا گیا تھا۔ فوجی عدالت نے اسے مجرم قرار دیتے ہوئے پانچ سال کی سخت قید کی سزا سنائی گئی۔

متعلقہ تحاریر