توہین عدالت کیس: مظفرآباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو ڈس کوالیفائی کردیا

فل کورٹ بینچ نے توہین عدالت کا مرتکب ہونے پر تنویر الیاس کو ڈس کوالیفائی کیا ہے۔

مظفر آباد ہائی کورٹ کے فل کورٹ نے وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر تنویر الیاس کو توہین عدالت کیس میں ڈس کوالیفائی کردیا ہے۔  

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کو عدالت برخاست ہونے تک سزا سنا دی۔ عدالت عالیہ کے فل کورٹ نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو توہین عدالت کیس میں اسمبلی رکنیت بھی معطل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

90فیصد مردم شماری کے بعد کراچی کی آبادی بڑھنے کے بجائے 15 فیصد گھٹ گئی

خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

مظفر آباد ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر کو توہین عدالت پر ڈس کوالیفائی کردیاگیا ہے۔ فیصلے کے بعد تنویز الیاس نہ تو وزیراعظم رہے ہیں اور نہ ہی ممبر اسمبلی رہے ہیں۔

تنویر الیاس توہین عدالت کیس کی سماعت کا وقت آج صبح ساڑھے دس بجے رکھا گیا ، تاہم سابق وزیراعظم آزاد کشمیر کے مظفرآباد میں نہ ہونے کی وجہ سے سماعت کچھ تاخیر سے شروع ہوئی۔ تنویر الیاس نے گذشتہ روز واضح طور پر کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ اور نہ ہی ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

تاہم آج ان کے وکلاء کی جانب سے مظفرآباد ہائی کورٹ کے فل کورٹ کو یہ یقین دہانی کرائی گی کہ ان کے موکل آج عدالت میں ہوں گے۔

تنویر الیاس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو انہیں ان کے تین ویڈیو کلپ دکھائے گئے، اور جو انہوں نے عدالت کے حوالے سے توہین کی تھی وہ بتائی گئی۔

جسٹس خالد رشید نے تنویر الیاس کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا گیا کہ آپ کی جانب سے توہین عدالت کی گئی تھی یا نہیں کی گئی تھی؟ جس پر تنویر الیاس نے کہا کہ جی بالکل مجھ سے توہین عدالت ہوئی تھی ، مگر میں اس پر غیر مشروط پر معافی مانگتا ہوں۔

ہائی کورٹ کے فل کورٹ نے تنویر الیاس کی جانب سے غیرمشروط معافی مانگنے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جو اب سنا دیا گیا ہے اور تنویر الیاس کو ڈس کوالیفائی کردیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر تنویر الیاس اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے یا نہیں کریں گے ، اس کا فیصلہ وہ اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت پر کریں گے۔

عدالتی حکم

عدالت نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ فل کورٹ نے وزیراعظم کی تقریر کا سنجیدگی سے جائزہ لیا اور بحث کی۔ اور متفقہ طور پر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ وزیراعظم کے بیان نے عدالت کے وقار اور اختیار کو داؤ پر لگایا ہوا تھا۔کسی صورت عدالت کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

’’تاہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے سے پہلے ہمارا مقصد وزیر اعظم سے ذاتی طور پر پیش ہونے اور حوالہ شدہ خبروں پر اپنے موقف کی وضاحت دینا تھا۔‘‘

عدالت نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ ’’وزیراعظم تنویر الیاس نے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کو دھمکی دی ہے اور ایک جلسہ عام میں ان کی تقریر کی زبان انتہائی تضحیک آمیز، نامناسب اور ناشائستہ الفاظ پر مشتمل تھی۔‘‘

عدالت نے اپنے حکم میں مزید لکھا ہے کہ ’’نہ صرف تازہ ترین بیان، بلکہ اس سے قبل بھی تنویز الیاس کا ٹریک ریکارڈ بھی قابل اعتراض، غیر موزوں اور نامناسب رہا ہے۔‘‘

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کی ججز کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ’’اس شخص کے توہین آمیز اور تضحیک آمیز بیان سے آنکھیں نہیں پھیری جاسکتیں۔‘‘

عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ "آزاد کشمیر کا وزیر اعظم ہو یا پاکستان کا، عدالتی فیصلوں کا احترام ضروری ہے، عدالتی نظام کو تباہ کر کے ملک نہیں چل سکتے، وزیر اعظم آزاد کشمیر عدالت سے معافی مانگیں امید ہے انھیں سپریم کورٹ سے ریلیف ملے گا، وزیر اعظم پاکستان اس فیصلے سے سبق حاصل کریں گے۔”

متعلقہ تحاریر