ترقیاتی منصوبوں کیلئے 76 ارب ، انتخابات کیلئے 21 ارب بھی نہیں ہیں
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہی دکھائی دے رہی ہیں اور انکی نظر میں سپریم کورٹ کے احکامات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
10 اپریل 2023 کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ، تاہم انہوں نے کہا خراب معاشی حالات کی وجہ سے فوری طور پر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ، جبکہ گذشتہ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس ہوا ، اجلاس نے 76 ارب 50 کروڑ روپے لاگت کے تین ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ، سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پنجاب اور کےپی انتخابات کے لیے خراب معاشی حالات کا بہانہ بنا کر 21 ارب روپے فراہم نہیں کیا جارہے ، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرصدارت سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مجموعی طور پر تین ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ تینوں منصوبوں پر 76 ارب 50 کروڑ روپے مختص کردیئے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست مسترد
حکومت نے پنجاب انتخابات کے لیے رقم نہیں دی، الیکشن کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
سی ڈی ڈبلیو پی کے اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا میں دیہی ترقی کا 69 ارب 44 کروڑ لاگت کا منصوبہ ایکنک کو منتقل کردیا۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ منظور کرلیا۔ وزارت منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر 3 ارب 95 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔
اسی طرح وزارت منصوبہ بندی نے 3 ارب روپے سے زائد لاگت کا ہیلتھ سپورٹ پروگرام بھی منظور کرلیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب خراب معشیت کا بہانہ بنا کر پنجاب کے انتخابات کے لیے مطلوبہ رقم فراہم نہیں کی گئی ، جبکہ گذشتہ روز ہی وزارت منصوبہ نے پنجاب اور کےپی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 76 ارب 50 کروڑ جاری کردیئے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں ان کا مطمع نظر سپریم کورٹ کے احکامات نہیں ہیں۔