سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحاتی بل پر عملدرآمد روک دیا
چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر عدالتی اصلاحاتی بل پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر عملدرآمد روک دیا۔ سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحاتی بل پر اگلی سماعت 2 مئی کو ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف چار درخواستوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان بار کونسل کی ہڑتال ناکام؛ وکلاء عدالتوں میں پیش ہوتے رہے
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس شاہد وحید ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی کیس کی سماعت کی تھی۔
8 رکنی بینچ نے آج صبح کیس کی سماعت کی تھی اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی تھی ، عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ آئندہ کی تاریخ کا اعلان تحریری حکم نامے میں کیا جائےگا۔
اب سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تاحکم ثانی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 روک دیا گیا ہے۔ بل پر مزید کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کرسکتی ، تاہم جو بل پاس کیا گیا ہے بادی النظر میں اس بل سے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہو جائے گی۔
8 رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ میں مداخلت شروع ہو جائے گی ، یوں بل پر عبوری حکم کے ذریعے عملدرآمد روکا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے وکلاء کے ذریعے کیس کی فریق بن سکتی ہیں ، جے یو آئی ف ، ایم کیو ایم پاکستان ، بی اے پی ، ق لیگ ، مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ صدر مملکت اس بل پر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں اس بل پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ بل پر عبوری حکم کے ذریعے عملدرآمد روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔