سابق امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد کی نام لیے بغیر آصف زرداری پر سخت تنقید

زلمے خلیل زاد نے مسٹر 10 پرسنٹ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کسی ملک یا کسی شخص کے لیے لابی نہیں کرتا ، مسٹر 10 پرسنٹ کو بی بی کی میراث کا احترام کرنا چاہیے۔

سابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اور افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ کسی شخص یا ملک کے لیے لابنگ نہیں کرتا ، اور نہ ہی کسی کا ایجنٹ ہوں۔ زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسٹر 10 پرسنٹ کو جواب دے رہا ہوں ، پاکستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جو دن بدن مزید خراب ہورہی ہے۔

سابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اور افغانستان زلمے خلیل زاد نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے حالیہ انٹرویو میں کیے گئے تبصرے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، جس میں انہوں نے زلمے کو تنخواہ دار ملازم اور ایجنٹ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے اینکر ثنا ہاشمی کو نشئی خاتون قرار دے دیا

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی زیدی کو کراچی سے گرفتار کرلیا گیا

یاد رہے کہ دو روز قبل نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں اینکر پرسن حامد میر کے زلمے خلیل زاد سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد ایک تنخواہ دار آدمی ہے ، اس کو کسی لابی نے اپروچ کیا تبھی وہ عمران خان کی حمایت میں بیان دے رہا ہے۔

ہفتے کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے ایک لمبی پوسٹ لکھی، جس میں آصف زرداری کا نام لیے بغیر مسٹر 10 پرسنٹ کہا ہے ، اور ان کے الزامات کی تردید کی۔

واضح رہے کہ مسٹر 10 پرسنٹ کی اصطلاح مبینہ طور پر آصف زرداری کے کرپشن کے مختلف اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد استعمال کی جانے لگی تھی۔ آصف علی زرداری کے لیے مسٹر 10 پرسنٹ کی اصطلاح 1990 کی دہائی میں کی جانے لگی تھی۔ تاہم، یہ الزامات کبھی بھی عدالت میں ثابت نہیں ہوئے۔ ان کے حامیوں کا استدلال ہے کہ انہیں کبھی کسی جرم میں سزا نہیں ہوئی ، اور یہ عرفیت محض ان کے سیاسی حریفوں کی طرف سے استعمال ہونے والا ایک ہتھکنڈہ ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے لکھا ہے کہ "پاکستان کے "مسٹر 10 پرسنٹ” کو جواب: میں کسی یا کسی ملک کے لیے لابنگ نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کا ایجنٹ ہوں۔ میں نے پاکستان کے تین گنا بحران کے بارے میں اپنی مخلصانہ تشویش کا اظہار کیا ہے، جو بدقسمتی سے شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اور تجویز کیا ہے کہ کیا کرنا چاہیے۔”

زلمے خلیل زاد نے مزید لکھا ہے کہ "مسٹر ٹین پرسنٹ” کو ملک کا  سب سے پہلے رکھنا چاہیے اور بی بی کی میراث کا احترام کرنا چاہیے، تاکہ ایک ایسی تباہی کو روکا جا سکے جس سے 220 ملین لوگوں کو تکلیف پہنچے،  جو ان کے اور ان جیسے دوسرے لوگوں کے برعکس، دوسرے ممالک میں ایسے پوش گھروں کے مالک نہیں ہیں جہاں سے وہ بھاگ سکتے ہیں۔’

سابق امریکی ایلچی نے مزید لکھا ہے کہ "پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور ملک کے سیاسی رہنماؤں کو قانون کی حکمرانی کا عہد کرنا چاہیے، سپریم کورٹ کو تقسیم نہیں کرنا چاہیے ، بلکہ اس کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔”

متعلقہ تحاریر