پاکستان بار کونسل دو حصوں میں تقسیم؛ گزشتہ روز کا اعلامیہ مسترد کردیا

پاکستان بار کونسل  کے ارکان دو حصوں میں تقسیم ہوگئے، پی بی سی کے ایک گروپ نے گزشتہ روز کی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ممبران کونسل کے یوم سیاہ کو مسترد کرتے ہیں

پاکستان بار کونسل  کے ارکان دو حصوں میں تقسیم ہوگئے۔ پی بی سی کے سات ارکان کے دستخظ سے جاری ایک پریس ریلیز میں پی بی سی کے گزشتہ روز کے اجلاس کے اعلامیہ کو مسترد کیا گیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے ایک گروپ نے گزشتہ روز کی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی بی سی ممبران کونسل کے یوم سیاہ کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا

 پی بی سی کے ارکان عابد زبیری، حفیظ الرحمان چوہدری، منیر کاکڑ، شفقت محمود چوہان، طاہر سرفراز عباسی، اشتیاق احمد خان، شہاب سرکی کی جاری کردہ پریس ریلیز میں گزشتہ روز کے اعلامیہ کو عدالت پر حملہ قرار دیا گیا۔

وکلاء کے ایک گروپ نے الزام عائد کیا کہ نام نہاد نمائندہ کا نفرنس کے شرکاء نے سپریم کورٹ کے پریکٹس اور پروسیجریل 2023 کے حوالے سے حملہ کیا ہے جوکہ عدلیہ کی آزادی، آئین کی بالا دستی کے خلاف ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پاکستان بار کونسل کے 23 ممبران میں سے صرف 8 ممبر پاکستان بار کونسل اور 150 صوبائی بار کونسلز میں سے صرف 18 صوبائی بار کونسل کے ممبران نے شرکت کی۔

تمام ممبران پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اور لاہور ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن متفقہ طور پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کے تمام فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں اور جو بھی سازش حکومتی ایماء پر چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے حجز کے ساتھ کی گئی ہم اس کا پرزور جواب دیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے خلاف سازش کرنے والے سازشی محرکات کو بے نقاب کریں گے، اقلیتی گروپ کے فیصلے کو پاکستان بھر کے وکلاء نے مسترد کر دیا ہے، تمام سیاسی قوتیں سپریم کورٹ کے احکامات من و عن تسلیم کریں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پی بی سی کا مشترکہ اعلامیہ بدنیتی پر مبنی ہے، جس کا مقصد عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچانا ہے، پاکستان بار عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے اور عدلیہ کی آزادی کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔

جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک اور جمہوریت کے بہترین مفاد اور عوام کو در پیش گھمبیر مسائل پر اکٹھے بیٹھ کر قانون اور آئین کی روشنی میں ملک کی یکجہتی اور وقار کے مطابق فیصلہ کریں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ہم تمام وکلاء برادری پارلیمنٹ اور قوم سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ آئین کی بالا دستی اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے ساتھ ہر صورت کھڑے ہوں۔

متعلقہ تحاریر