یوم یکجہتی کشمیر پر پاکستان میں بھارتی ایجنٹس کی موجودگی کے الزامات

پی ڈی ایم کی بیان بازی اور الزامات کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے مقصد کو متاثر کرسکتے ہیں

پاکستان بھر میں آج یوم کشمیر منایا جارہا ہے۔ یہ یوم کشمیر ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب چند دن قبل پاکستان میں حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے "آزاد بلوچستان” کا نعرہ لگایا جا چکا ہے اور آج کشمیر کی آزادی کی بات کی جارہی ہے۔

انڈیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام ہندوستان کے ساتھ الحاق کے دن کو پوری دنیا میں "یوم سیاہ” کے طور پر مناتے ہیں۔ سن 1947ء کے بعد پاکستان نے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اپنی حمایت پر زور دیا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے مطالبوں کی حمایت کی ہے۔ تاہم سیاسی ماحول میں حالیہ پیش رفت سمیت حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سختی کے بعد پاکستان خود مشکلات کا شکار ہے۔

اس کی ایک مثال 26 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سامنے آئی جب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ریمارکس دیئے کہ حزب اختلاف دشمنوں کی راہ پر گامزن ہے۔ قومی اسمبلی میں توہین آمیز نظارہ اُس وقت دیکھا گیا جب شاہ محمود قریشی فرانس میں ہونے والے مسلم دشمنی کی مذمت کے لیے ایک تحریک پیش کرنے کے لیے ایوان میں آئے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریک پیش کی تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے مداخلت کی۔ اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری تحریک منظور کی جائے۔ اس تحریک کو متفقہ طور پر منظور کرنے سے پہلے ہی ایوان میں بدنظمی پیدا ہوئی۔

حال ہی میں مذہبی جماعت جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے رہنما اویس نورانی نے کوئٹہ کے پی ڈی ایم جلسہ میں ’’ آزاد بلوچستان‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔ گو کہ اُنھوں نے بعد میں اُس کی وضاحت کر دی تھی لیکن اُس کے باوجود اُنہیں ملک بھر سے تنقید کا سامنا رہا۔ اِن حالات میں کشمیریوں کو سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد فراہم کرنا بے سود ثابت ہوسکتا ہے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ حالیہ ملکی حالات کو انڈیا اپنے مفاد کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ اس سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ جب پاکستان کے اپنے ہی عوام علیحدگی کا مطالبہ کررہے ہیں تو کشمیریوں کے حقوق پر بات کرنے کے لیے پاکستان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

چونکہ سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے لہٰذا حزب اختلاف اور حکومتی سیاست کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کی حمایت کے لیے مشترکہ جلسے نہیں کرسکتے۔ پڑوسی ملک تقریباً سات دہائیوں سے کشمیریوں پر ظلم وستم کر رہا تھا لیکن اب وہ یقینی طور پر پاکستان میں سیاسی ماحول اور ریاست مخالف بیانیہ کو اجاگر کرے گا۔ تاہم حکومت اور اپوزیشن کو کم از کم اس دن کو ایک ساتھ مل کر بہادرانہ انداز میں بھارت کو ایک مضبوط پیغام دینا چاہیے کہ وہ سیاسی اختلافات کے باوجود اس مقصد کے لیے مستحکم کھڑے ہیں۔

متعلقہ تحاریر