چیف جسٹس کی ساس اور طارق رحیم کی اہلیہ کی گفتگو؛ عمرعطا بندیال پر پی ٹی آئی کی حمایت کا الزام
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون اور تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ رافعہ طارق کی مبینہ آڈیو لیک پر لیگی رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس اور دیگر افراد کے اہلخانہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں شریک ہوتے ہیں،یہ آڈیو لیک ایک گہری سازش ہے
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ رافعہ طارق کی مبینہ آڈیو لیک میں مارشل لاء سے متعلق گفتگو کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون اور تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ رافعہ طارق کی مبینہ آڈیو لیک میں انتخابات اور ملک میں مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو پارلیمنٹ میں جانے کا مشورہ
دونوں خواتین کو قبل از وقت انتخابات، چیف جسٹس کے لیے ان کی حمایت اور مبینہ طور پر لیک ہونے والی آڈیو پر موجودہ انتظامیہ سے ناراضگی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون اور تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ رافعہ طارق کی مبینہ گفتگو میں سنا جا سکتا ہے کہ الیکشن نہ ہونے پر مارشل لاء لگنے کی بات کی جا رہی ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی (ایس اے پی ایم) عطا تارڑ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر آڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو کلپ سننے کے بعد مجھے گہری سازش کا یقین ہے۔
یہ آڈیو جب سوشل میڈیا پر سنی تو یقین ہو گیا کہ سازش گہری ہے۔ فیملیز کی خاطر آئین اور قانون کو روند دیا گیا ہے۔ چیف صاحب اور دو ساتھیوں کی فیملیز جلسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ، جلد الیکشن کرا کر عمران نیازی کو بر سر اقتدار لانے کے لئے کوشاں ہیں۔63 A کی تشریح اب سمجھ آئی؟ pic.twitter.com/bkc7vO1IyV
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) April 23, 2023
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فیملیز کی خاطر آئین اور قانون کو روند ا گیا،چیف جسٹس اور دیگر کی اہلخانہ کی جلسوں میں شرکت ، جلد الیکشن کروا کر عمران نیازی کو بر سر اقتدار لانے کیلئے کوشاں ہیں۔63 A کی تشریح اب سمجھ آئی؟۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی ساس کی لیک آڈیو کے مطابق عوامی ریلی سے متعلق تمام تفصیلات چیف جسٹس کو پہنچا دی گئیں۔ انہوں نے عدالتی فیصلوں پر خاندانوں کے مبینہ اثر و رسوخ کی بھی مذمت کی۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ان کی پارٹی نے بارہا سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ ماضی میں وزیر اعظم آفس اور وزیر اعظم ہاؤس کی فون کالز جاری ہونے کے بعد "آڈیو لیکس کے تباہ کن سلسلے کو دیکھیں۔
جب وزیر اعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو ریلیز کی گئیں اور ہم نے سپریم کورٹ سے بارہا درخواست کی کہ دیکھیں یہ سلسلہ تباہ کن ہے اگر ملک کے وزیر اعظم کا دفتر اتنا غیر محفوظ ہے کہ وہاں ہر میٹنگ کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے تو باقی کون محفوظ ہو گا؟ایجنسیوں کا یہ کردار کس مہذب ملک میں ہے؟
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 23, 2023
انہوں نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر لکھا کہ وزیراعظم کا دفتر اتنا غیر محفوظ ہے کہ میٹنگ ریکارڈ کی جا رہی ہے تو اور کون محفوظ رہے گا؟ انہوں نے کہا کہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود سپریم کورٹ میں درخواست دائر نہیں کی گئی۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ اب جج، سیاستدان، سرکاری ملازمین اور یہاں تک کہ گھریلو خواتین بھی اس تھرڈ کلاس سوچ کا شکار ہیں اور کوئی کچھ نہیں کر سکتا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی ساس کو مبینہ طور پر لیک ہونے والی فون کال کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ججز کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس آڈیو لیک کا ازخود نوٹس لیں اور فون کال کی فرانزک کا حکم دیں۔لیک ہونے والی آڈیو میں ملوث افراد سے پوچھ گچھ کی جانی چاہیے اور جن ججوں کا آڈیو میں حوالہ دیا جا رہا ہے وہ عہدہ چھوڑ دیں۔