ملک میں معاشی اور سیاسی ہیجان: وزیراعظم اور وزیر خارجہ غیرملکی دوروں میں مصروف

شہباز شریف برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی تاجپوشی کے لیے لندن اور بلاول بھٹو زرداری ایس سی او میں شرکت کے لیے بھارت پہنچ گئے ہیں۔

ملک میں جاری شدید معاشی اور سیاسی بحران کے دوران وزیراعظم شہباز شریف پہنچ گئے ہیں لندن ،جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کےلیے گوا پہنچ گئے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے دونوں دوروں کو تنقیدی نظر سے دیکھتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے اندر اس وقت سیاسی کشیدگی جاری ہے ایسے میں وزیراعظم کا دورہ برطانیہ منسوخ بھی کیا جاسکتا تھا کیونکہ اس دورے کا سوائے پیسے اور وقت کے ضیاع کے کچھ حاصل وصول نہیں ہے، جبکہ بلاول بھٹو زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے بھی اجلاس میں شرکت کرسکتے تھے کیونکہ یہ وزیر خارجہ کا یہ دو طرفہ دورہ نہیں تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف بادشاہ چارلس سوم کی تاجپوشی کی تقریب میں شرکت کے لیے گذشتہ روز برطانیہ پہنچے تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف اپنے وفد کے ہمراہ لاہور ایئرپورٹ سے خصوصی پرواز کے ذریعے لندن روانہ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے 

نوازشریف کا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

بشریٰ بی بی کا مریم نواز پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ، فواد چوہدری

وزیراعظم شہباز شریف 6 مئی بروز ہفتہ برطانوی حکومت کی دعوت پر برطانیہ کے بادشاہ کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا ہے کہ ”وہ آج برطانیہ کے شاہ چارلس III کی تاجپوشی کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات مشترکہ ماضی پر مبنی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط تعلقات کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔”

دوسری جانب آج وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے خصوصی طیارے کے ذریعے بھارت کے شہر گوا روانہ ہو گئے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت روانگی سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ "میرا بھارت جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایس سی او اور اس کی رکنیت کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔”

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتوں کا میں شدت سے منتظر ہوں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی تعلقات ، خطے اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملے گا۔”

تاہم ان دوروں کے حوالے سے تجزیہ کار ان دوروں کو فضول قرار دے رہے کیونکہ جو ملک میں بکھیڑا پڑا ہوا اس کو کون حل کرے گا، سپریم کورٹ کے ساتھ وفاقی حکومت نے الگ سے سینگ پھنسا رکھے ہیں جبکہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے رہنماؤں کو کیسز میں الجھا رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے مثبت سوچ اپنائے تاکہ ملک میں مثبت سوچ ہی پروان چڑھ سکے۔

متعلقہ تحاریر