ن لیگ خودکش جیکٹ پہن کر سپریم کورٹ پر حملہ کرنے جارہی ہے، بیرسٹر اعتزاز احسن

پی پی پی کے سینئر رہنما کا کہناہے کہ آپ ججز کے کنڈکٹ پر اسمبلی فلور پر بات نہیں کرسکتے ، انہیں طلب کرنا تو بڑی دور کی  بات ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر ترین رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے ججز کے کنڈکٹ سے متعلق بڑا انکشاف کردیا ، کہتے ہیں کہ کسی جج کو اسمبلی فلور پر بلانا تو دور کی بات ہے آپ ان کا ذکر نہیں کرسکتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دنیا نیوز کے اینکر پرسن اجمل جامی سے ایک غیررسمی  گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجمل جامی نے بیرسٹر اعتزاز احسن سے سوال کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دائرہ اختیار کیا ہےاور وہ کیسے ایک جج کو کال کرسکتی ہے؟

اجمل جامی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جہاں تک پارلیمنٹ کا تعلق ہے ان کی بہت ساری کمیٹیز ہیں ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہے ، منسٹری آف ہیلتھ کی کمیٹی ہے، منسٹری آف انٹیریر کی کمیٹی ہے ، فارن افیئرز کی کمیٹی ہے ، ان کمیٹیز کا کنڈکٹ فلور آف پارلیمنٹ کے برابر ہوتا ہے۔ فلور آف پارلیمنٹ پر جو کچھ کہا جاتا ہے اس کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ فلور پر کہی ہوئی بات پر کوئی دعویٰ دائر نہیں کرسکتا۔ وہاں فلور آف پارلیمنٹ پر کسی جج کے بارے میں تذکرہ نہیں کرسکتے ، آئین کا آرٹیکل 68 بڑا کلیئر ہے اس پر بحث نہیں کی جاسکتی ہے۔ لگتا ہے کہ انہیں کسی وکیل نے مشورہ دیا ہے ورنہ آئین تو بڑا کلیئر ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا

اسلام آباد: تحریک انصاف 14مئی کو 101 مقامات پر سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کریگی

بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اسمبلی فلور پر آپ کسی جج کا نام نہیں لے سکتے مگر انہوں نے لمبی لمبی تقریریں کردی ہیں۔ اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کسی جج کو طلب ہے تو پہلے آئین میں تبدیلی کرنا ہو گی۔

اجمل جامی نے سوال کیا اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنا تو ایف بی آر کا کام ہے۔ جس پر بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر والوں کو سارا وقت تو سیاست دانوں کے اثاثوں کی چھان بین میں نکل جاتا ہے۔ وہ کہیں اور دیکھتے ہیں نہیں۔

بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت عدالت کا ایک طریقہ کار ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ججز کے اثاثہ جات کی تفصیلات چیک کرسکتے ہیں۔یہ کام سپریم جوڈیشل کونسل ہے وہ بھی کچھ نہیں کرتی۔

اجمل جامی نے سوال اٹھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر جج پیش نہیں ہوتے تو وارنٹ جاری کریں گے۔ اس پر بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا میں جب کہہ رہا ہوں کہ بحث نہیں کرسکتے تو وارنٹ کیسے جاری کریں گے۔ اگر آپ اسمبلی فلور پر مثال کے صرف اتنا کہہ دیں کہ فاضل جج محمد اکرم ، تو اسپیکر کو اختیار ہے کہ وہ گفتگو کرنے والے کو روک دے ، کہ آپ یہ نام نہیں لے سکتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز نے فیصلہ کرلیا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ پر خودکش حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے جیکٹس بھی پہن رکھی ہیں اور بارود والے ٹرک پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ سیدھا جناح  ایونیو پر آرہے ہیں۔ وہ آرہے ہیں اور انہوں نے مرنا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم نااہل قرار دو تاکہ ہمارے پاس بھی انتخابات میں بیانیہ ہو۔ وہ سیاہ جھنڈا لے کر نکلیں گے کہ ہمیں چلنے ہی نہیں دیا گیا۔

بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا مسلم لیگ ن سیاسی شہادت چاہتی ہے ، میرا ذاتی خیال ہے کہ عدالت ان کو بلا لے ،  اور آہستہ  آہستہ قاضی فائز عیسیٰ کے ٹینور میں لے جانے دیں۔ اتنے کیسز ڈیلے ہوتے ہیں اگر یہ بھی ڈیلے ہو جائے گا تو کیا ہوجائے گا۔ اگر قاضی عیسیٰ کی عدالت میں کیس چلا گیا تو قاضی عیسی عمر بندیال سے بہت زیادہ برے  طریقے سے نمٹے گا۔

متعلقہ تحاریر