عمران کو قانون کے تحت گرفتار کیا گیا، تشدد کے ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے، بلاول بھٹو

چیئرمین پی پی اور وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ نیب کے ادارے کو ختم کر دیا جائے، کبھی کسی سیاستدان کی گرفتاری پر جشن نہیں منایا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے کبھی کسی سیاستدان کی گرفتاری پر جشن نہیں منایا اور نہ ہی مٹھائیاں تقسیم کرتی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا ایک سیاہ لمحہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز کراچی میں بلاول ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ پی پی پی کے سربراہ نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے خلاف رہی ہے، اور نظریاتی طور پر ہم سمجھتے ہیں کہ اس ادارے کو بند کردیا جانا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ "پی ٹی آئی اس وقت تک نیب کا دفاع کرتی رہی جب تک پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کرتی رہی۔”

یہ بھی پڑھیے 

وارنٹ ہے تو میرے پاس لے آئیں گرفتاری کے لیے تیار ہوں، عمران خان

وزیراعظم شہباز شریف کے ٹوئٹ کے جواب میں عمران خان نے متعدد سوالات اٹھا دیئے

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 2008-13 سے نیب کو بند کرنا میثاق جمہوریت کا حصہ تھا لیکن عمران خان نے ‘نیب بچاؤ’ مہم شروع کیے رکھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف اقتدار میں آئے تو ہم نے اپوزیشن کے طور پر ان سے دوبارہ مطالبہ کیا اور موقف اپنایا کہ نیب قانون میں ترمیم اور اصلاحات کی جائیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کا ایک ہی موقف ہے کہ نیب کو بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے نیب قانون میں اصلاحات کیں اور ترامیم کیں تو عمران خان سب سے پہلے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہو گئے۔

وزیر خارجہ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان پر الزامات سنگین ہیں۔

بلاول نے دعویٰ کیا کہ جب برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے 190 ملین پاؤنڈز واپس کرنا چاہا تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، کابینہ کو دھوکہ دیا اور مہر بند لفافے میں رقم کو کہیں اور ذخیرہ کرنے کی کابینہ سے منظوری لی۔

اس کے بعد انہوں نے اس وقت کے کابینہ کے ارکان کو اس دعوے کو مسترد کرنے کا چیلنج دیا کہ انہوں نے ایسی کوئی چیز منظور نہیں کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الزامات بہت سخت ہیں۔ “کابینہ نے ملک ریاض کو سپریم کورٹ کو اپنا جرمانہ ادا کرنے کرنے کی منظوری دی تھی۔”

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کرپشن کیسز میں قانون اور آئین کے مطابق گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتاری کے بعد ہونے والا تمام پرتشدد مظاہرے پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے بندوقوں، پتھروں اور ہتھیاروں کا بےدریغ استعمال کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "تاریخ میں ایسی مثالیں بہت کم ہیں۔ پہلے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا تھا اور اب پی ٹی آئی نے حملہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بی ایل اے کی جانب سے جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی اب پی ٹی آئی نے لاہور میں جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔

بلاول نے کہا کہ پاکستان کی پوری تاریخ میں کبھی کسی سیاست جماعت کے کارکنوں نے اپنے لیڈر کے ریمانڈ پر مظاہرے نہیں کیا ، پرتشدد کارروائیاں نہیں کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب پی پی پی کے بانی کو پھانسی دی گئی تو پارٹی کے کسی لیڈر یا کارکن نے کسی سرکاری یا کسی کی ذاتی املاک پر حملہ نہیں کیا تھا، اور جب بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو پیپلز پارٹی نے سیاسی اور جمہوری طریقے سے جواب دیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے زور دے کر کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ پی ٹی آئی والے سیاسی دہشت گرد ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں انہوں نے جو کردار ادا کیا ہے اس کا جواب ان کو دینا پڑے گا۔ جو جرائم انہوں نے کیے ہیں انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔‘‘

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا اب جب کہ پی ٹی آئی نے ’ریڈ لائن‘ عبور کر ہی لی ہے، تو یہ ریاست اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق عمل درآمد کریں تاکہ آئندہ سے کوئی سیاسی جماعت، گروہ یا تنظیم قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے۔

متعلقہ تحاریر