خواجہ آصف کا اعلیٰ عدالتوں کو عمران خان کی سہولت کاری سے گریز کا مشورہ

خواجہ آصف نے اعلیٰ عدلیہ پر عمران خان کی سہولت کاری کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر غیر جانبدار رہنے کی تاکید کی،لیگی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان مقدمات میں بھی ریلیف دیا جوکہ  عمران خا ن کے درج نہیں تھے  

وزیر دفاع خواجہ آصف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ملک میں حالیہ بدامنی اور  جناح ہاؤس کو نذر آتش کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے عدالتوں کو ان کا سہولت کار  بننے سے  گریز کا مشورہ دیا ہے ۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلیٰ عدلیہ پر زور دیا کہ وہ غیر جانبدار رہے اور عمران خان کی سہولت  کاری سے گریز کریں۔خواجہ آصف نے عمران خان کو شرپسند  قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ۔

یہ بھی پڑھیے

جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز اعلیٰ عدلیہ پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سہولت کاری کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر غیر جانبدار رہنے کی تاکید کی۔

سیالکوٹ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں خواجہ آصف نے عمران خان کو ان کے افواج پاکستان  کے خلاف  بیانات دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں ملک میں حالیہ بدامنی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما نے تحریک انصاف کا تحریک طالبان سے موازنہ  کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ  عمران  خان کے حامیوں پر مخالفین کے  گھروں کو جلانے کا الزام لگایا ۔

خواجہ آصف  نے عدالتی نظام پر  سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ایک سازش کے تحت ہٹایا گیا جس میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی ملی بھگت تھی مگر نواز شریف  کی سیاست آج بھی زندہ ہے ۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی ملی بھگت اور تمام تر سازشوں کے باوجود میاں  نواز شریف کی سیاست زندہ ہے اور آج کا چھوٹا بھائی میاں شہباز شریف ملک کا منتخب وزیراعظم ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعظم کا شرپسندی میں ملوث افراد کو 72 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم

وفاقی وزیر برائے دفاعی امور خواجہ آصف نے اعلیٰ عدالتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عدالتوں نے عمران خان کو ان مقدمات میں ریلیف دے دیا جوکہ ان کے خلاف درج ہی نہیں تھے ۔

انہوں نے سابق  وزیر اعظم بے نظیر بھٹوکی حراست اور شہباز شریف کے گھر کے محاصرے کے ساتھ ان کے خاندان کو عدالتوں میں طلب کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے نظام عدل پر سوال اٹھایا۔

متعلقہ تحاریر